Maktaba Wahhabi

220 - 238
کرنا واجب ہے۔ اورغسل کے طریقہ کا بیان آگے آئے گا۔ ’’ لیکن اگر وہ جنگ میں شہید ہوا ہے تو اسے نہ غسل دیا جائے گا۔‘‘ کچھ ایسے شہداء بھی ہیں جنہیں شریعت مطہرہ میں شہید کیا گیا ہے؛ لیکن وہ اہل معرکہ نہیں ہوتے۔جیسے پیٹ کی بیماری سے مرنے والا؛ ڈوب کرنے مرنے والا۔ یہ لوگ آخرت میں ثواب کے اعتبار سے شہید ہیں ۔مگر دنیا میں ان کے ساتھ دوسروں لوگوں والا معاملہ ہوگا۔ انہیں غسل اور کفن دیاجائے گا اور نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔جبکہ معرکہ کے شہید پر نہ نماز جنازہ پڑھی جائے گی،نہ اسے غسل دیا جائے گا؛ بلکہ اسے انہی کپڑوں میں دفن کر دیا جائے گا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کو نہ تو غسل دیا تھا، اور نہ ہی ان پر جنازہ کی نماز پڑھی تھی۔‘‘جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ والی روایت میں ہے؛ فرمایا:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا :’’ انہیں ان کے خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو ۔‘‘ (مسند أحمد 23660) ان شہدا کو بغیر غسل کے ان کے خون میں ایسے ہی دفن کرنے کی حکمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان گرامی سے معلوم ہوتی ہے: ’’ کوئی بھی زخمی ایسا نہیں جسے اللہ کے راستہ میں جو بھی زخم لگتا ہے ؛ مگر اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اسے اس حالت میں اٹھائے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہوگا؛ اس کا رنگ خون کا رنگ ہوگا اور اس کی خوشبو مشک کی ہوگی۔‘‘(البخاری 2803 ؛ مسلم 1876) تاکہ اس عظیم نعمت و اطاعت کے اثرات باقی رہیں ؛ جو اللہ کی راہ میں اس کے دین کی سر بلندی کے لیے جہاد کرتے ہوئے اسے پہنچے ہیں ۔‘‘  چہارم : میت کو غسل دینے کا طریقہ ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’میت کی شرمگاہ کو ڈھانپ دیا جائے، پھر اسے تھوڑا سا اٹھایا جائے اور اس کے پیٹ کو آہستہ سے دبایا جائے، پھر غسل دینے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا یا اسی قسم کی کوئی چیز لپیٹ لے اور اس سے نجاست صاف کرے ، پھر اسے نماز کے وضو کی طرح وضو کرائے، پھر پانی اور بیری یا اسی قسم کی کسی اور چیز سے اس کا سر اور داڑھی دھوئے، پھر اس کے دائیں پہلو کو، پھر بائیں پہلو کو دھوئے، پھر اسی طرح دوسری اور تیسری بار اسے غسل دے ، ہر دفعہ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرے اور اگر اس سے کوئی چیز نکلے تو اسے دھو دے اور وہ جگہ روئی وغیرہ سے بند کر دے، اگر نجاست کا نکلنا بند نہ ہو تو خالص نرم مٹی یا جدید طبی ذرائع مثلاً ٹیپ وغیرہ سے اس کو بند کر دے۔ پھر میت کو دوبارہ وضو کرائے، اور اگر تین بار میں صفائی حاصل نہ ہو تو پانچ یا سات دفعہ غسل دے، پھر اسے کپڑے سے سکھا دیا جائے اور سجدہ کی جگہوں اور جوڑوں پر خوشبو لگا دی جائے اور اگر سارے جسم کو خوشبو لگائی جائے تو بہتر ہے، اور اس کے کفن کو خوشبودار دھونی دی جائے، اور اگر اس کے مونچھ یا ناخن لمبے ہوں تو ان کو کاٹ دیا جائے، اور اگر ویسے ہی چھوڑ دیے جائیں تو کوئی حرج نہیں ، لیکن بالوں میں کنگھی نہ کی جائے، زیر ناف کے بال نہ مونڈے جائیں اور ختنہ نہ
Flag Counter