Maktaba Wahhabi

168 - 238
گیارہواں سبق: مفسداتِ نماز شيخ حفظہ اللہ فرماتے ہیں : گیارہواں سبق: مفسداتِ نماز: مفسداتِ نماز آٹھ ہیں اور وہ درج ذیل ہیں : ۱۔ علم اور یادداشت رکھتے ہوئے قصداً نماز میں بات کرنا، البتہ بھول کر یا نا واقفیت کی بنا پر بات کرنے والے کی نماز فاسدنہیں ہو گی۔ ۲۔ ہنسنا۔ ۳۔کھانا۔ ۴۔ پینا۔ ۵۔شرمگاہ ظاہر ہونا۔ ۶۔ قبلہ کے رخ سے بہت زیادہ ہٹ جانا۔ ۷۔ نماز میں لگاتار بہت زیادہ غیر متعلق افعال کرنا۔ ۸۔ وضو ٹوٹ جانا۔ شرح: شيخ حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ مفسداتِ نماز‘‘:یعنی وہ امور جن کے وجود سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ نماز توڑنے والے امور کو پہچان کر رکھے؛ اورکا علم حاصل کرے تاکہ ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب نہ کرے۔ یہ مفسداتِ نماز آٹھ ہیں : ۱۔ علم اور یادداشت رکھتے ہوئے قصداً نماز میں بات کرنا‘‘اس کی دلیل حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے؛ جس میں اس آيت مبارکہ کی تفسیر ہے: ﴿حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰى ، وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ ، ﴾[٢:٢٣٨] ’’نگہبانی کرو سب نمازوں کی اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے۔‘‘ فرماتے ہیں : ’’ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نماز پڑھنے میں باتیں کر لیا کرتے تھے۔ کوئی بھی اپنے قریب کے نمازی سے اپنی ضرورت بیان کر دیتا۔ پھر آیت﴿ وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ ، ﴾ اتری اور ہمیں (نماز میں ) خاموش رہنے کا حکم ہوااور ہمیں بات چیت کرنے سے منع کردیا گیا۔‘‘ (البخاری 1200 مسلم 537) ٭   ’’یاد ہوتے ہوئے ‘‘یعنی بھول کر کلام نہ کرے۔ 
Flag Counter