Maktaba Wahhabi

169 - 238
٭ ’’ علم ہوتے ہوئے ‘‘یعنی لاعملی یا جہالت کی بنا پر نہ ہو۔ اگرکوئی بھول کر کلام کرلے؛ مثلاً بھول کر نماز کے دوران بات کرلے؛ یا جہالت کی وجہ سے دوران نماز گفتگو کرے؛ تو اس کی نماز جہالت اور بھول کے عذر کی وجہ سے باطل نہیں ہوگی۔  ٭ شيخ حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہنسنا۔۳۔کھانا۔۴۔پینا‘‘اس پر اہل علم کا اجماع ہے؛ کہ جب انسان نماز میں ہنس پڑے ؛ یا پھر کچھ کھالے یا پی لے ؛ تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی۔  ٭  ’’ شرمگاہ ظاہر ہونا۔‘‘شرم گاہ کے پردہ ہونے کا اس سے پہلے نماز کی شروط میں گزر چکا ہے۔ جب شرط ختم ہوجائے تو مشروط خود بخود باطل ہو جاتا ہے۔  ٭  ’’قبلہ کے رخ سے بہت زیادہ ہٹ جانا‘‘: قبلہ رخ ہونا نماز کی شروط میں سے ہے۔ جیسا کہ گزر چکا۔ اگر انسان معمولی سا ہٹا ہے تو اس سے نماز باطل نہیں ہوگی؛ لیکن جب قبلہ سے بہت زیادہ ہٹ گیا نماز باطل ہوجائیگی۔  ٭  ’’نماز میں لگاتار بہت زیادہ غیر متعلق افعال کرنا‘‘مثلاً انسان اپنے ہاتھوں یا پاؤں سے یا داڑھی سے یا کپڑے سے یا کسی اور چیز سے فالتو حرکت کرتا رہے۔ اس سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔ کیونکہ اس سے انسان نماز سے کسی دوسری چیز میں مشغول ہو جاتا ہے ؛ پس اس کی حرکت کا سبب اس کے دل میں انصراف[توجہ کا نہ ہونا]ہوتا ہے۔ اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے اعضاء بھی خشوع کا اظہار کرتے۔ اوراس لیے کہ نماز میں اطمینان اس کے ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ جب عبث ؍فالتو حرکت بہت زیادہ اور مسلسل ہوتی ہے؛ تو نماز باطل ٹھہرتی ہے۔ اس کی کوئی محدود حد نہیں ہے ؛ اور اس کو تین حرکات تک محدود کرنے کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔ ٭  ’’وضو ٹوٹ جانا‘‘ : پاکیزگی یعنی طہارت نماز کی شروط میں سے ایک شرط ہے؛ جیسا کہ حدیث میں گزر ا؛’’ لَا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلَاةً إِلَّا بِطُہُورٍ ة‘‘(سبق تخريجه)۔’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں فرماتے۔‘‘  پس جب انسان کی طہارت نماز کے دوران ختم ہو جائے ؛ بھلے ہوا نکل جائے یا پیشاب کا قطرہ وغیرہ نکل جائے ؛ تو بلا شک و شبہ اس سے اس آدمی کی نماز باطل ہو جاتی ہے۔‘‘ ٭٭٭
Flag Counter