Maktaba Wahhabi

76 - 238
فرشتوں پر ایمان دوسرا اصول :.... ملائکہ پر ایمان: ملائکہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ؛اور اس کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہیں ؛ جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی نہیں کرتے؛ بلکہ جو کچھ انہیں حکم دیا جاتا ہے؛ وہ کر گزرتے ہیں ۔ اور ان کی صحیح تعداد صرف ان کاپیدا کرنے والا ہی جانتا ہے۔  یہاں پرملائکہ پر ایمان کے باب میں ہم سے مطلوب یہ ہے کہ ہم ان پر جہاں اجمال ہے وہاں اجمالی ایمان رکھیں ؛ اور جہاں پر تفصیل ہے؛ تفصیلی ایمان رکھیں ۔خواہ یہ تفصیل اسماء میں ہو؛ یا اعداد میں یا اوصاف اور ذمہ داریوں میں ۔  مثال کے طور پر: ملائکہ کے نام: نصوص میں صرف چند فرشتوں کے نام آئے ہیں ؛جیسے جبریل ؛ میکائیل ؛ اسرافیل؛ مالک ؛ منکر نکیر۔ یہ تفصیلی نام ہیں کتاب اللہ یا سنت نبویہ کی نصوص میں وارد ہوئے ہیں ؛ ہم ان پر ایسے ہی ایمان رکھتے ہیں اور جن کے ناموں کی تفصیل نہیں آئی ؛ ہم ان پر اجمالی ایمان رکھتے ہیں ۔ پس ہم ایمان رکھتے ہیں کہ: اللہ تعالیٰ کے فرشتے اور بھی ہیں ؛ اور ان کی نام بھی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں ۔اورایسے ہی وہ اسماء بھی ہیں جو تمام ملائکہ کو شامل ہیں جیسے ’’ملائکہ ؛ کرامٌ بررةٌ؛ رسل اللہ ؛ السفرہ ۔ پس ملائکہ کے متعلق جو بھی تفصیلات ان کے ناموں کی آئی ہیں ؛ ہم ان پر ایمان رکھتے ہیں ۔ ملائکہ کے اوصاف:....ان کے اوصاف کے متعلق جو تفصیلی نصوص وارد ہوئی ہیں ؛ ہم ان پر تفصیلی ایمان رکھتے ہیں ۔ اور جن اوصاف کی تفصیلات نہیں ہیں ؛ ہم ان پر اجمالی ایمان رکھتے ہیں ؛ اور ان تفصیلات میں سر نہیں کھپاتے جن کی کوئی دلیل کتاب و سنت میں نہیں ۔ پس کسی انسان کے لیے ہر گزیہ جائز نہیں کہ وہ بغیر دلیل کے ملائکہ کا کوئی وصف بیان کرے چونکہ یہ غیبی معاملہ ہے۔اور غیب کی معرفت کا ہمارے پاس ذریعہ وحی ہے؛ جس چیز کی تفصیل وحی میں موجود ہواس پر ایمان رکھتے ہیں ؛ اور جس کی تفصیل کا علم ہمارے پاس نہ ہو اس میں سر نہیں کھپاتے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِہٖ عِلْمٌ ، ۭ اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۗىِٕكَ كَانَ عَنْہُ مَسْؤلًا ، ﴾ [١٧:٣٦] ’’اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔‘‘ ملائکہ کے تفصیلی اوصاف :.... جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ثابت ہیں ؛ آپ نے فرمایا:  ((أُذِنَ لِي أَنْ أُحَدِّثَ عَنْ مَلَکٍ مِنْ مَلَائِکَةِ اللّٰهِ مِنْ حَمَلَةِ الْعَرْشِ إِنَّ مَا بَيْنَ شَحْمَةِ أُذُنِہِ إِلَی عَاتِقِہِ مَسِيرَةُ سَبْعِ مِائَةِ عَامٍ)) (ابو داؤد 4727 ؛ و صححہ الألبانی فی الصحیحة 151)
Flag Counter