Maktaba Wahhabi

170 - 238
بارہواں سبق: وضوء کی شرائط شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ بارہواں سبق:وضوء کی شرائط: وضو کی شرائط دس ہیں : ۱۔ اسلام۔ ۲۔عقل۔ ۳۔ تمیز۔ ۴۔نیت۔ ۵۔ وضو مکمل ہونے تک نیت باقی رکھنا۔ ۶۔سبب وضو کا ختم ہو جانا۔ ۷۔ وضو سے پہلے پانی یا پتھر، ڈھیلے وغیرہ سے استنجا کرنا۔ ۸۔پانی کا پاک اور مباح ہونا۔ ۹۔ جلد تک پانی کے پہنچنے میں حائل رکاوٹ کو دور کرنا۔ ۱۰۔ ایسے شخص کے لیے نماز کا وقت داخل ہو جانا جس کی ناپاکی دائمی ہو۔‘‘ شرح: ٭ اس سے پہلے نماز کے درست ہونے کی شرائط گزر چکی ہیں پس اس کی شروط کے اعتبار سے اس سے متعلقہ احکام کی معرفت حاصل کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ایسے ہی دیگر وہ مسائل بھی ہیں جن کا ذکر آنے والا ہے۔ ان کی ابتداء وضوء کی شرائط سے ہوتی ہے۔ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وضوء کی دس شرائط ہیں :  ٭ اول؛ دوم ؛ سوم: ’’اسلام ؛ عقل ؛ تمیز ‘‘ : ان شرائط کا تذکرہ اس سے پہلے نماز کی شرائط میں بھی گزر چکا ہے۔اور ان پر تفصیل سے گفتگو ہو چکی ہے۔  اسلام:.... جہاں تک اسلام کا تعلق ہے تو غیر مسلم کا کوئی بھی عمل ؛ خواہ وہ نماز ہو یا طہارت؛ زکوات ہو یا کو ئی دوسرا عمل وہ باطل اور برباد ہوتا ہے۔بے شک کفر کی وجہ سے تمام تر اعمال تباہ و برباد ہو جاتے ہیں : ارشاد ربانی ہے:  ﴿ۭوَمَنْ يَّكْفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ ۡ وَہُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ﴾(المائدة 5)  ’’منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وہ گھاٹا پانے والوں میں سے ہیں ۔‘‘ عقل:.... پاگل مرفوع القلم ہوتا ہے۔ حدیث میں گزرچکا ہے کہ تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے: ’’....ایک پاگل بھی ہے۔‘‘ جنون سے عقل مفقود ہو جاتی ہے۔ عبادت کی عمومی شرائط میں سے عقل کا وجود بھی ہے تاکہ وہ عبادت کی معرفت اور اس کے مفہوم کا ادراک کرسکے۔ جب کہ فاقد العقل ان امور کو بہتر انداز میں سر انجام نہیں دے سکتا۔ 
Flag Counter