Maktaba Wahhabi

63 - 238
تیسرا سبق: ارکان ایمان شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’تیسرا سبق: ارکان ایمان ایمان کے چھ ارکان ہیں : ۱۔اللہ پر ایمان لانا۔ ۲۔اس کے فرشتوں پر ایمان لانا۔ ۳۔اس کی کتابوں پر ایمان لانا۔ ۴۔اس کے رسولوں پر ایمان لانا۔ ۵۔روزِ آخرت پر ایمان لانا۔ ۶۔اس بات پر ایمان لانا کہ بری بھلی تقدیر اللہ کی طرف سے ہے۔ شرح :  ایمان سب سے اشرف مطلوب چیز اور سب سے جلیل قدر عطیہ؛سب سے بڑا ہدف اور بلند شان مقصود ہے۔ پس ایمان کی بدولت انسان اس دنیا میں پاکیزہ زندگی گزارتا ہے۔ اور قیامت کے اللہ تعالیٰ کے ہاں سے ثواب حاصل کرکے کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوگا۔ اور دائمی نعمتیں حاصل کرے گا۔ فرمان الٰہی ہے:  ﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَہُوَمُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّہٗ حَيٰوۃً طَيِّبَۃً ، وَلَنَجْزِيَنَّہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ، ﴾ [١٦:٩٧] ’’ جو شخص نیک اعمال کرے گا مرد ہو یا عورت وہ مومن بھی ہوگا تو ہم اس کو (دنیا میں ) پاک (اور آرام کی) زندگی سے زندہ رکھیں گے اور (آخرت میں ) اُن کے اعمال کا نہایت اچھا صلہ دیں گے‘‘ بندہ مؤمن پردنیا و آخرت میں ایمان کے اتنے مبارک ثمرات اور اثرات مرتب ہوتے ہیں کہ ان کا اعداد و شمار ممکن نہیں رہتا ۔بلکہ انسان کو دنیا و آخرت میں جو بھی بھلائی حاصل ہوتی ہے؛ اور ہر وہ شر اوربرائی جس سے دنیا و آخرت میں اس کا بچاؤ ہوتا ہے وہ ایمان کے عظیم الشان ثمرات اور مبارک اثرات کا نتیجہ ہے۔  ایمان اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی عنایت اور عظیم الشان نوازشات ؛ بڑے اور عظیم تر احسانا ت میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہیں یہ احسان فرمادیتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيْكُمُ الْاِيْمَانَ وَزَيَّنَہٗ فِيْ قُلُوْبِكُمْ وَكَرَّہَ اِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَ الْعِصْيَانَ ، ۭاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الرّٰشِدُوْنَ ، فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَنِعْمَۃً ، ۭ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ ﴾ (الحجرات) ’’لیکن اللہ نے تمہارے لیے ایمان کو عزیز بنا دیا اور اسے تمہارے دلوں میں سجا دیا؛ اور کفر و گناہ اور نافرمانی سے تمہیں بیزار کردیا؛یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں ؛ اللہ کے فضل و احسان سے اور اللہ علم و حکمت والے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
Flag Counter