Maktaba Wahhabi

39 - 238
بادشاہی کا ذکر کرکے اس کی پناہ مانگی گئی ہے۔ یہ تینوں اسماء مبارکہ : رَبِّ النَّاسِ ، مَلِكِ النَّاسِ ، اِلٰہِ النَّاسِ ، ؛ اس سے پہلے سورت فاتحہ کی تفسیر میں گزر چکے ہیں ۔ وہاں پر اللہ تعالیٰ کی تعریف و ثناء کے موقع پر یہ الفاظ وارد ہوئے تھے؛ اور آخر میں کتاب کے اختتام پر ان اسماء کا ذکر کرکے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگی گئی ہے۔ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ، :....’’ وسوسہ انداز کی برائی سے جو (اللہ کا نام سن کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے ‘‘یہ شیطان ہے جس کے یہ دو اوصاف بیان کئے گئے ہیں کہ: 1.... وہ لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ 2.... الْخَنَّاسِ ، :.... ’’ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے۔ اور انسان سے دور چلا جاتاہے۔ اس میں باقاعدگی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہنے کی ترغیب ہے کیونکہ ذکر شیطان سے بچاؤ کا بڑا ہتھیار ہے۔ الَّذِيْ يُوَسْوِسُ فِيْ صُدُوْرِ النَّاسِ ، :....’’ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے‘‘یعنی لوگوں کے دلوں میں وسوسے اور شرور ڈالتا ہے؛ برے اور گندے خیالات لاتا ہے؛ ایسے ہی گندے اور فاسد عقائد اورخبیث اور گندی تأویلات بھی اسی کی طرف سے آتی ہیں ۔ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ ، :....’’وہ جنّات میں سے ہو یا انسانوں میں سے ‘‘یہ کہ وسواس جیسے شیاطین کی طرف سے ہوتے ہیں ؛ ایسے انسان بھی وسوسے پیدا کرتے ہیں ۔  حاصل کلام ! مسلمان سے مطلوب یہ ہے کہ وہ کلام اللہ کے معانی سمجھے۔عوام کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ان سورتوں کو زبانی یاد کرلے۔یعنی سورت فاتحہ؛ اور پھر سورہ زلزال سے والناس تک۔ اوران کے تکرار اور معانی کو سمجھنے کا اہتمام کریں ؛اور ان کی دلالت کی معرفت حاصل کریں ۔ حتی کہ ہر بار ان کی تلاوت ایسے فہم اور تدبر پر مشتمل ہو جس میں عقل کو مخاطب کیا گیا ہو۔  ٭٭٭
Flag Counter