حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کے لیے نکلے ؛ ہم لوگ کفر سے نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔ مشرکین کے لیے ایک بیری کا درخت تھا ؛ جس کا و ہ لوگ اعتکاف کیا کرتے تھے۔ اور اس کے ساتھ اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے۔ اس درخت کو ذات الانواط کہا جاتا تھا۔ جب ہمارا گزر اس بیری کے درخت کے پاس سے ہوا تو ہم نے عرض کیا :
((یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِجْعَلْ لَنَا ذَاتَ اَنْوَاطٍ کَمَا لَہُمْ ذَاتَ اَنْوَاطٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( اللّہُ اَکْبَرُ إِنَّہَا السَّنَنُ قُلْتُمْ۔ وَالَّذیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ! کَمَا قَالَتْ بَنُوْ اِسْرَائِیْلَ لِمُوْسٰی: ﴿اجْعَلْ لَّنَآ اِلٰھًا کَمَا لَہُمْ اٰلِہَۃٌ قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْہَلُوْنَ﴾ لَتَرْ کَبُنَّ سُنَنَ مَنْ کَا نَ قَبْلَکُمْ۔))
’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے لیے بھی ایسے ہی ایک ذات الانواط بنادیجیے جیسے ان لوگوں کے لیے ذات الانواط ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ اکبر ! یہ جاہلانہ عادتیں ہیں جن کے متعلق تم کہتے ہو۔ اس ذات کی قسم جسکے ہاتھ میں میری جان ہے ! بنی اسرائیل نے بھی ایسے ہی کہا تھا: ۔ ’’ [کہنے لگے اے موسی] ! ہمارے لیے بھی ایک معبود ایسا ہی مقرر کر دیجئے؛ جیسے انکے معبود ہیں ۔ آپ نے فرمایا: واقعی تم لوگوں میں بڑی جہالت ہے۔تم لوگ ضرور بالضرور اپنے سے پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے ۔‘‘ [رواہ أحمد؛الطبرانی]
شرک میں واقع ہونے کی دوسری بڑی وجہ متشابہ آیات کے پیچھے لگ کر ان سے اپنی مرضی کے معانی نکالنے کی کوشش ہے۔
تیسری وجہ وہ شیطانی قوتیں ہیں جو کسی نے کسی طرح انسان کے نیک اعمال کو غارت کرنے کے درپے رہتی ہیں ۔
چوتھی وجہ احکام شریعت سے لاعلمی اور جہالت ہے۔
پانچویں وجہ امور کائنات میں غور نہ کرنا ہے؛ورنہ ہر چیز توحید الٰہی کی گواہ ہے۔
|