لیکن وہ قول و عمل میں انتہائی افراط کا ثبوت دیتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو ترک کر کے تفریط سے کام لیتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و فرامین پر عمل کے بجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کی ایسی ایسی غلط تاویلیں کرتے ہیں جن کو حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔
اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شہادت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے اس کی تصدیق کی جائے، جس کام کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیاہے اس کی تعمیل کی جائے، جس کام سے روکا ہے اُسے چھوڑ دیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امر و نہی کو ایسی اہمیت دی جائے کہ اس کے مقابلے میں کسی بات کو ترجیح نہ دی جائے ۔اور یہ پختہ اور غیر متزلزل ایمان رکھا جائے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں آپ پر نازل ہونے والی کتاب اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے اور آپ کا لایا ہوا دین آخری دین ہے۔اس کے بعد نہ ہی کوئی دین آیا ہے نہ ہی آئے گا۔ جو کوئی ایسا دعوی کرے وہ کافر مرتد اور زندیق ہے۔
اے اللہ ! ہمارے ایمان و عمل اور عقیدہ کی حفاظت فرمائیو۔آمین۔
اس کی شرائط و تقاضے:
اس کی چار شرائط ہیں :
۱۔ جو بات آپ نے بتائی ہے اس کی تصدیق ۔
۲۔ حکم میں آپ کی تعمیل ۔
۳۔ آپ کی ممانعت ونہی سے مکمل اجتناب ۔
۴۔ آپ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اللہ کی بندگی کرنا۔
٭٭٭
|