ہے جو کانوں اور آنکھوں پر پورا اختیار رکھتا ہے اور وہ کون ہے جو زندہ کو مردہ سے نکالتااور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور وہ کون ہے جو تمام امور کی تدبیر کرتا ہے ؟ ضرور وہ کہیں گے:اللہ تعالیٰ ، توان سے پوچھیں : پھر کیوں نہیں ڈرتے ۔‘‘
تیسرا فائدہ:.... توحید الوہیت ہی انبیائے کرام علیہم السلام کی دعوت کا موضوع رہی ہے؛ کیونکہ یہی وہ بنیاد ہے جس پرتمام اعمال قائم ہوتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے:
﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ [الأنبیاء25]
’’ہم نے تم سے پہلے جو بھی رسول بھیجا اُس کو یہی وحی کی ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ پس تم لوگ میری ہی عبادت کرو۔‘‘
توحید الوہیت کی حقیقت بجالائے بغیر تمام اعمال ضائع ہو جاتے ہیں ۔ اس لیے کہ جب توحید الوہیت نہ پائی جائے تو اس کی جگہ شرک آجاتا ہے ۔ مرسلین اور ان کے مخالفین کے درمیان جھگڑے کا بنیادی محورومرکز یہی نکتہ تھا۔ پس انسان پر واجب ہوتا ہے کہ اس پر بھر پور دھیان دے، ان مسائل کو اچھی طرح سے پڑھے اور ان کے اصولوں کو سمجھے۔
٭٭٭
|