Maktaba Wahhabi

58 - 184
سب سے پہلے انہیں لاإلہ إلا اللّٰہ کے اقرار کی دعوت دینا۔‘‘ اوربخاری و مسلم کی ایک روایت میں ہے : ’’سب سے پہلے اس بات کی گواہی دینا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید بجالائیں ۔‘‘ ۳۔ توحید اورقبولیت اعمال:.... عبادات کے صحیح ہونے کے لیے توحید اہم ترین شرط ہے۔عبادت کو اس وقت تک عبادت نہیں کہا جاسکتا جب تک اس میں توحید نہ ہو۔جیسے نماز کو اس وقت تک نماز نہیں کہا جاسکتا جب تک اسے پاکیزگی کے ساتھ ادا نہ کیا جائے ۔ جب اس میں شرک داخل ہوجاتا ہے تو عبادت تباہ وبرباد ہوجاتی ہے۔جیسا کہ اگر طہارت کی حالت میں کوئی حدث پیش آجائے تو طہارت باقی نہیں رہتی۔ توحید کے بغیر عبادت شرک بن جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے عمل تباہ و برباد ہوجاتا ہے۔اور اس عمل کا کرنے والا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی قرار پاتا ہے۔ ۴۔ توحید دنیا و آخرت میں امن و ہدایت کا سبب:.... اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ الْاَمْنُ وَ ہُمْ مُّھْتَدُوْنَ﴾ [الأنعام 82] ’’جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے انہی کے لیے امن ہے اور وہی راہ راست پر چل رہے ہیں ۔‘‘ یہاں پر ظلم سے مراد شرک ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کیا ہے ۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہی وہ لوگ ہیں جو صرف ایک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت بجالاتے رہے۔ اوراﷲ تعالیٰ کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہیں ٹھہرایا۔یہ لوگ بروزقیامت امن میں ہوں گے اوردنیاو آخرت میں راہ ہدایت پر ہوں گے ۔‘‘ پس جو کوئی توحید پر پوری طرح سے کاربندہو؛ اس کے لیے مکمل امن اور بھر پور ہدایت ہوگی ۔اور بغیر کسی عذاب کے جنت میں داخل ہوجائے گا۔
Flag Counter