Maktaba Wahhabi

145 - 184
اس آدمی کے لیے ہوگی جو اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو۔‘‘[رواہ مسلم] اور ایک دوسری حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّ شَفَاعَتِي، لِمَنْ مَاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا مِنْ أُمَّتِي۔)) ’’بیشک میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں کے لیے ہوگی جو اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو۔‘‘[صحیح ابن حبان] اور ایک حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((وَأُعْطَیْتُ الشَّفَاعَۃَ، فَإِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ نَبيٍ إِلَّا وَقَدْ سَأَلَ شَفَاعَتَہٗ ، وَإِنِّي أَخَّرْتُ شَفَاعَتِي، ثُمَّ جَعَلْتُہَا لِمَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا۔)) [مصنف ابن ا بی شیبۃ] ’’اورمجھے شفاعت دی گئی ہے۔ بیشک کوئی بھی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی شفاعت کا سوال نہ کرلیا ہو۔ اور بیشک میں نے اپنی شفاعت کو مؤخر کر رکھا ہے۔ اور پھر میں نے اسے اپنی امت کے ان لوگوں کے لیے خاص کردیاہے جو اس حال میں مریں کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو‘‘ چھٹی سزا:....اللہ تعالیٰ کے ذمہ سے برأت ؛اور انسانیت کی توہین؛ کیونکہ مشرک آدمی اللہ رب العزت جو اعلی و برتر ہے اس کو چھوڑ کر گھٹیا پر یقین رکھتا ہے؛تو اس کی صلہ بھی یہ ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اس گھٹیا کے سپرد کردیتاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ یُشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ﴾ [الحج:31] ’’سنو! اﷲتعالیٰ کے ساتھ شریک کرنے والا گویا آسمان سے منہ کے بل گرپڑا اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں یا ہوا کسی دور دراز مقام پر پھینک دیگی۔‘‘ ساتویں سزا:....آخرت میں حسرت و افسوس ،اور اعتراف گمراہی۔بروز قیامت
Flag Counter