Maktaba Wahhabi

377 - 377
ہے کہ آیت کے عموم الفاظ میں خطبہ بھی شامل ہے۔ملخصاً (ایک نظر: ص ۱۷۱،۱۷۲) مگر ڈیروی صاحب نے یہ ملحوظ نہیں رکھا کہ خود مولانا صفدر صاحب نے لکھا ہے: ’’قاضی صاحب کا ارشاد واضح ہے کہ نماز کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے اور اکثر علماء کے نزدیک نماز میں استماع اور انصات واجب ہے اور خارج میں مستحب ہے۔‘‘(احسن :۱؍۱۲۵) اس لیے کسی عمومی عبارت سے نہیں جیسا کہ ڈیروی صاحب نے دھوکا دیا ہے بلکہ ’’مستحب‘‘ کے لفظ کی بنیاد پر عرض کیا گیا کہ مولانا صفدر صاحب نماز کے علاوہ یہ حکم صرف استحبابی سمجھتے ہیں۔ مولانا صفدر صاحب مزید لکھتے ہیں: ’’آیت استحباب کے حکم میں اپنے عموم پر ہے ہاں وجوب صرف مقتدی کے لیے ہے کیونکہ شان نزول ہی خلف الامام کا مسئلہ ہے۔‘‘ (احسن : ۱؍۱۸۱) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے آیت انصات کے بارے میں فرمایا ہے کہ لوگوں کا اجماع ہے کہ یہ نماز اور خطبہ کے بارے میں نازل ہوئی۔‘‘ (مجموع الفتاویٰ:۲۲؍۳۱۲) مگر مولانا صفدر صاحب اس کا نزول خطبہ کے لیے نہیں، صرف نماز کے لیے وجوبی طور پر قرار دیتے ہیں ،بلکہ لکھتے ہیں: ’’ واذا قرئ القرآن کا صحیح اصلی اور بالذات مصداق صرف سورۂ فاتحہ ہے۔لہٰذا یہ حکم سورۂ فاتحہ پر خصوصاً او ر دیگر سورتوں پر عموماً حاوی ہے۔‘‘ (احسن :۱؍۹۱) ’’اولاً اوربالذات اس آیت کا حکم صرف مقتدی کو شامل ہے اور اس حکم کی حقیقی تاکید اسی کو ہے۔ گو ضمنی طو رپر خطبہ وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے اور ظاہری الفاظ سے اگرچہ عموم سمجھا جاتا ہے لیکن جمہور صحابہ کرام اس کو صرف مقتدی کے حق میں ضروری سمجھتے تھے۔‘‘ (احسن:۱؍۱۲۷) اسی طرح ایک اور مقام پر لکھتے ہیں: ’’پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ اس آیت کا وجوبی طور پر مخاطب صرف وہ
Flag Counter