Maktaba Wahhabi

238 - 377
تحریف قرار دیں جن کی نشاندہی راقم نے’’ مولانا سرفراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینہ میں‘‘ (ص ۲۹۰،۲۹۱) میں کی ہے۔ دیدہ باید۔! البتہ انھوں نے توضیح (ج ۲ ص ۲۰۱) سے یہ بھی نقل کیا کہ یہاں ان ھو الا ذکر للذاکرین کو قرآن پاک کی آیت باور کروایا گیا ہے حالانکہ یہ آیت اس طرح نہیں ۔(ایک نظر: ص ۲۵۲،۲۵۳) بلاشبہ ان الفاظ سے یہ آیت نقل کرنے میں خطا ہوئی، مگر افسوس کہ ڈیروی رحمہ اللہ صاحب نے یہ بتلانے کی زحمت نہ کی کہ اس ساری بحث کو راقم نے مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ کی غیث الغمام (۱۴۶،۱۴۷) سے نقل کیا ہے اور توضیح میں اس کا باقاعدہ حوالہ بھی دیا اور غیث الغمام میں بھی افسوس کہ یہ آیت اسی طرح غلط طور پر موجود ہے۔ علامہ لکھنوی رحمہ اللہ حافظ قرآن بھی تھے مگر یہاں سبقت قلم سے للعالمین کی جگہ للذاکرین لکھ دیا گیا۔ اصل آیت یوں ہے ﴿اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعَالَمِیْنَ﴾(الانعام : ۹۰) یاپھر﴿ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذَّاکِرِیْنَ﴾ ہے جیسا کہ سورہ ہود آیت نمبر۱۱۴ میں ہے۔ عین ممکن ہے کہ مولانا لکھنوی نے یکے بعد دیگرے دونوں آیتیں لکھی ہوں اور کاتب کی غلطی سے پہلی آیت اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِکْری کے بعد دوسری آیت میں ذِکْرٰی پر نظر پڑی اور اس کے آگے لِلذَّاکِرِیْنَ لکھ دیا اور ایسا کتابت میں عموماً ہو جایا کرتا ہے۔ بہرحال غیث الغمام میں غلطی کی بنا پر توضیح میں بھی یہ اسی طرح نقل کر دی گئی۔ الله تعالیٰ ہم سب کی خطائیں معاف فرمائے۔ امام سلیمان تیمی رحمۃ اللہ علیہ اور ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ امام سلیمان تیمی رحمہ اللہ نے بھی ابن اسحاق رحمہ اللہ پر جرح کی ہے جس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ سلیمان تیمی رحمہ اللہ چونکہ ائمہ جرح و تعدیل میں سے نہیں اس لیے معلوم نہیں انھوں نے کس سبب کی بنیاد پر کلام کیا ہے اور ظاہر بات یہی ہے کہ ان کا کلام حدیث کی بنا پر نہیں (تہذیب : ج ۹ ص ۴۵) جس کے جواب میں مولانا صفدر صاحب نے کہا کہ یہ ضعیف اور رکیک تاویل ہے۔ حالانکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جو بات کہی وہ کوئی اجنبی نہیں۔ مولانا صفدر
Flag Counter