Maktaba Wahhabi

79 - 377
مستور یا مجہول کو ثقہ کہنے میں جو تساہل امام ابن رحمہ اللہ حبان کا مشہور ہے کیا وہی ان کا مسلک تھا۔ اسی حوالے سے ذکر کیا گیا ہے کہ زید رحمہ اللہ بن عیاش کو امام طحاوی رحمہ اللہ ، ابن حزم رحمہ اللہ وغیرہ نے مجہول کہا۔ ان کے جواب میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: والجواب ان الدارقطنی قال انہ ثقۃ ثبت کہ اس کا جواب یہ ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے ثقہ و ثبت کہا ہے۔ا سی بنا پر راقم نے آخر میں لکھا ہے کہ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ائمہ فن نے مجہول کی توثیق میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے قول پر اعتماد کیا ہے۔‘‘ (توضیح : ج ۱ ص ۳۶۸،۳۶۹) اس کے متعلق میرے مہربان جناب ڈیروی صاحب لکھتے ہیں : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا وہم ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے زید کو صرف ثقہ کہا ہے ثبت نہیں کہا۔ مگر اثری صاحب نے دھوکا دینے کے لیے التلخیص الحبیر کا حوالہ پیش کیا ہے۔‘‘ (ایک نظر: ص ۲۷۱) جناب شیخ الحدیث صاحب بات بگاڑنے کے بڑے ماہر ، بلکہ اس سلسلے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔ تہذیب سے ہٹ کر التلخیص الحبیر کا حوالہ جس مقصد کے لیے دیا گیا ، اس کا پس منظر واضح ہے کہ زید بن عیاش کی توثیق یہاں اصل مسئلہ نہیں بلکہ امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا معتبر ہونا اصل مسئلہ ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ پر اعتماد کیا۔بات کو بگاڑ کر محض زید رحمہ اللہ بن عیاش کی توثیق کو مسئلہ بنانا،ہمارے موقف کو نہ سمجھنے کا نتیجہ ہے، یا اپنے بے خبر حواریوں کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ چھبیسواں دھوکا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک اثر پر بحث راقم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک اثر نقل کیا اوراس پر بحث کے دوران میں لکھا ابن جریر رحمہ اللہ کی جابرتک سند صحیح لیکن جابر مستور ہے۔ (توضیح: ج ۱ ص ۲۲۰) جس پر میرے مہربان بڑے غصہ میں لکھتے ہیں ۔ اس سند کو جابر تک صحیح کہنا خالص کذب بیانی ہے۔ اس لیے کہ اس کی سند میں سعید الجریری مختلط الحدیث ہے۔ خود اثری صاحب نے توضیح (ج ۲ ص ۴۶۸) میں اسے مختلط تسلیم کیا ہے اور مختلط کی حدیث ضعیف ہوتی ہے جب کہ اس کا شاگرد ابن علیہ قدیم السماع
Flag Counter