Maktaba Wahhabi

179 - 377
اس روایت کے بارے میں امام ترمذی رحمہ اللہ سے صرف حسن غریب نقل کیا ہے،’’صحیح‘‘ نہیں۔ عجیب خبط ڈیروی صاحب نے یہ بات بھی عجیب نقل کی کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: زید بن الحسن القرشی الانماطی الکوفی عن جعفر الصادق بیاع الانماط (لسان:ج ۶ ص ۵۵۴) (ایک نظر: ص ۲۶۷) گویا وہ بتلانا چاہتے ہیں جعفر بن میمون کو تو ’’جعفر الصادق‘‘ کہا گیا ہے۔ سبحان الله حالانکہ رجال کا ابتدائی طالب علم بھی سمجھتا ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اختصار کے پیش نظر میزان الاعتدال کے وہ راوی جو تہذیب کی شرط پر تھے انھیں اس فصل میں جمع کیا ہے اور انہی میں زید بن الحسن القرشی ہے جو انماطی ہے اور وہ حضرت جعفرصادق یعنی جعفر بن محمد بن علی بن الحسین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتا ہے جیسا کہ تہذیب (ج ۳ ص ۴۰۶) اور الانساب للسمعانی (ج ۱ص ۲۲۳) وغیرہ کتب میں ہے۔ اسی بنا پر حافظ ابن حجر نے لسان میں عن جعفر الصادق کہا۔ میزان ( ج ۲ ص ۱۰۲) میں بھی ہے۔زید بن الحسن القرشی الکوفی صاحب الانماط عن جعفر بن محمد لسان المیزان میں اسی کا اختصار ہے۔ وہاں بیاع الانماط جعفر صادق کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔ جسے غلطی سے ڈیروی صاحب نے حضرت جعفر صادق کی نسبت سمجھا، اور جعفر بن میمون بھی چونکہ بیاع الانماط تھے اس لیے لسان میں جوجعفر الصادق بیاع الانماط تھا اسے جعفر بن میمون یعنی جعفر الصادق بنا دیا۔ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان متی نے کنبہ جوڑا۔ صالح اور صالح الحدیث میں فرق اسی طرح انھوں نے امام ابوحاتم رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ وہ جعفر بن میمون کو ’’صالح‘‘ کہتے ہیں حالانکہ امام ابوحاتم نے ’’صالح الحدیث‘‘ نہیں بلکہ ’’صالح‘‘ کہا ہے اور دونوں میں فرق ہے۔صالح میں راوی کا صرف تدین مراد ہوتا ہے حدیث میں صالح ہونا اور بات ہے۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ وقول الخلیلی انہ شیخ صالح اراد بہ فی دینہ لا فی حدیثہ لانہ من عاداتھم اذا ارادوا وصف الراوی بالصلاحیۃ
Flag Counter