Maktaba Wahhabi

376 - 377
روشنی میں فاتحہ خلف الامام پر محمول کیاہے ۔ بلکہ بقول ڈیروی صاحب روایت میں تحریف کرکے اس سے فاتحہ خلف الامام ثابت کر دی۔ حالانکہ روایت کے جو الفاظ انھوں نے امام طحاوی رحمہ اللہ کی شرح معانی الآثار سے نقل کیے ہیں۔ امام طحاوی رحمہ اللہ نے بھی اس سے دوسرے آثار کی روشنی میں فاتحہ خلف الامام کا مسئلہ ہی سمجھا ہے۔ چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے یہ آثار نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: فھذا ابن عباس قد روی عنہ من رأیہ ان المأموم یقرأ خلف الامام فی الظھر والعصر۔(شرح الاثار:۱ /۱۴۱ باب القراء ۃ فی الظھر والعصر) پس یہ ہیں ابن عباس، ان سے یہ فتویٰ منقول ہے کہ مقتدی ظہر اور عصر میں امام کے پیچھے قراء ت کرے۔ بتلائیے جس روایت میں تحریف نہیں ہوئی۔جب اس روایت کے الفاظ سے بھی قراء ت خلف الامام ہی ثابت ہوتی ہے۔ تو امام بیہقی رحمہ اللہ پر یہ الزام کہ انھوں نے تحریف کرکے اس سے قراء ت خلف الامام ثابت کر دی۔ کس قدر اپنی بے خبری اور عصبیت کا ثبوت دیا ہے اور امام بیہقی رحمہ اللہ کے بارے میں اپنے قارئین کو دھوکے میں رکھا ہے۔ چھیاسی واں دھوکا آیت انصات کا حکم راقم نے توضیح الکلام (ج۱ ص ۱۸۳،۱۸۴) میں عرض کیا تھا کہ مولانا صفدر صاحب نے آیت انصات کے حوالے سے علامہ ابن العربی رحمہ اللہ کی عارضۃ الاحوذی کا حوالہ دیا ہے۔ مگر مولانا موصوف نے غور نہیں فرمایا کہ علامہ ابن العربی رحمہ اللہ تو آیت کے حکم کو خطبہ کے لیے فرض قرار دیتے ہیں مگر معترض نماز کے علاوہ یہ حکم صرف استحبابی سمجھتے ہیں۔ جس پر شاگرد رشید کا غیظ و غضب دیدنی ہے۔ لکھتے ہیں:’’جھوٹ بولنا سخت حرام ہے مگر اثری صاحب کی عادت شریفہ جھوٹ بولنے ،خیانت کرنے، تحریف کا ارتکاب کرنے ، تضاد کا ارتکاب کرنے پر مجبور ہے۔ اس کے بعد احسن الکلام کی چند عبارتیں نقل کرتے ہیں جن میں مذکور
Flag Counter