Maktaba Wahhabi

174 - 377
ذکر کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جو اونچی آواز سے پڑھتے تھے فرمایا: خلطتم علی القرآن تم مجھ پر قرآن خلط ملط کرتے ہو۔ اس کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ کی زیر بحث روایت ذکر کی ہے جس سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں جس بات کا دعویٰ کیا ہے اس کی یہ دوسری دلیل ذکر کی ہے اور چونکہ تاریخ بخاری کا نسخہ جو بروایت ابن فارس ہے اس میں غالباً لا یصح عن انس نہیں۔ اس لیے امام بیہقی رحمہ اللہ پر اعتراض غلط اور حماقت ہے۔ خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے مضطرب نہیں کہا جناب ڈیروی صاحب نے تاریخ بغداد (ج ۱۳ ص ۱۷۶) کے حوالے سے کہا ہے کہ خطیب بغدادی نے بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ذکر کرنے کے بعد اس میں اضطراب کا ذکر کیا ہے۔ چنانچہ عبیداللّٰه بن عمرو عن ایوب عن ابی قلابۃ عن انس کی سند سے روایت ذکرکرنے کے بعد فرماتے ہیں: اس کی مخالفت سلام ابوالمنذر رحمہ اللہ نے کی ہے ۔ چنانچہ وہ اسے ایوب عن ابی قلابۃ عن ابی ھریرۃ سے بیان کرتے ہیں ا ور ان دونوں کی مخالفت ربیع بن بدر نے کی ہے۔ وہ اسے ایوب عن لاعرج عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں اور اسماعیل بن علیہ وغیرہ ایوب عن ابی قلابۃ سے مرسلاً روایت کرتے ہیں اور خالد الخداء اسے ابوقلابۃ عن محمد بن ابی عائشۃ عن رجل من اصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ علامہ خطیب کا اضطراب نقل کرنا اس کے ضعف کی طرف اشارہ ہے۔ ملخصاً(ایک نظر: ص ۲۶۳) بلا ریب خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے اختلاف ذکر کیا مگر انھوں نے اسے ضعیف اور مضطرب کہا؟ قطعاً نہیں ہر اختلاف اضطراب کا باعث نہیں ہوتا۔ سلام ابوالمنذر کی روایت کے بارے میں تو امام دارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: لا یثبت یہ ثابت ہی نہیں ۔ اسی طرح انھوں نے فرمایا: ربیع بن بدر بھی ضعیف ہے۔ (دارقطنی : ۱؍۳۴۰) امام ابوعلی رحمہ اللہ اور امام ابن عدی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ربیع نے اس میں غلطی کی ہے (کتاب القراء ۃ :ص ۵۱، الکامل : ج ۳ ص ۹۹۰) حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: ربیع متروک ہے( تقریب :ص ۱۵۴ ) لہٰذا جب سلام اور ربیع کی روایت صحیح یا
Flag Counter