Maktaba Wahhabi

78 - 377
منکر ہے۔(ایضاًص ۲۱۲) ابن رحمہ اللہ عقدہ کو بھی تشیع و رفض کی بنا پر مطعون کیا گیا (ص ۲۲۳) ۔ امام محمد بن مظفر کو بھی رافضی و شیعہ ہونے کی وجہ سے رگیدا گیا (ص ۳۰۹)۔ ابن اسحاق وغیرہ کی تو بات ہی کیا؟ اس کے برعکس ان کے شیخ مکرم فرماتے ہیں: ’’اصول حدیث کی رو سے ثقہ راوی کا خارجی یا جہمی یا معتزلی یا مرجی وغیرہ ہونا اس کی ثقاہت پر قطعاً اثرانداز نہیں ہوتا اور صحیحین میں ایسے راوی بکثرت ہیں۔(احسن : ج ۱ ص ۳۰) یہی جواب امام ابن الاخرم رحمہ اللہ نے الفضل رحمہ اللہ بن محمد الشعرانی کے بارے میں دیا ۔ مگر شاگرد رشید کے اصول نرالے اور اپنے شیخ مکرم سے مختلف ہیں۔ اس لیے شیخ مکرم نے اگر شیعہ وغیرہ ہونے کا اعتراض نہیں کیا تو ایسا اصول کے مطابق کیا، بے اصولی تو شاگرد رشید کر رہے ہیں۔ لطیفہ: حضرت زید رحمہ اللہ بن اسلم کے اثر پر مولانا صفدر صاحب اور ان کے تلمیذ رشید کے نقد کی حقیقت معلوم کرلینے کے بعد یہ بھی دیکھیے کہ تلمیذ رشید آخر میں فرماتے ہیں : ’’یہ روایت ہمارے حق میں ہے ، اس پر جرح کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ (ایک نظر : ص ۲۷۴) ہم تواسے لطیفہ ہی کہیں گے کہ شیخ مکرم تو اپنے مخالف سمجھ کر معنیً و روایۃ ً اس اثر پر نقد کرتے ہیں۔ تلمیذ رشید ایک قدم آگے بڑھ کر فرماتے ہیں اس میں یہ اور یہ بھی خرابی ہے ۔ ابوعمرو مجہول ہے، الفضل بن محمد غالی شیعہ ہے۔ بتلائیے اگر یہ اثر ان کے حق میں ہے ،مخالف نہیں تو اتنے پاپڑ بیلنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ پچیسواں دھوکا امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا حوالہ راقم نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کے بارے میں لکھا تھا کہ ان کی توثیق معتبر ہے۔
Flag Counter