Maktaba Wahhabi

23 - 377
مستدرک ، دارقطنی، طحاوی، کتاب القراء ۃ ، جزء القراء ۃ کے حوالے سے کان یأمر و یحب کے الفاظ ہی سے نقل کی اور ساتھ اس بات کی وضاحت بھی فرما دی کہ واللفظ للآخر یہ الفاظ آخری کتاب جزء القراء ۃ کے ہیں۔ مگر کتنے افسوس کا مقام ہے کہ جناب ڈیروی صاحب فرماتے ہیں: ’’ہمارے شیخ مکرم اس تحریف پر گرفت نہیں کر سکے۔‘‘ (ایک نظر :ص ۹۱) قارئین کرام ہی انصاف فرمائیں کہ ’’گرفت نہیں کر سکے‘‘ چہ معنی دارد؟ انھوں نے تو خود یہ الفاظ نقل کیے ہیں اور اس کا حوالہ بھی دیا ہے۔ لہٰذا اگر یہ ’’تحریف و خیانت‘‘ ہے اور تحریف کرنا ’’اثری کا آبائی پیشہ ہے‘‘ تواس کا ارتکاب علامہ نیموی نے بلکہ جناب ڈیروی صاحب کے شیخ مکرم نے بھی کیا ۔ کیا ان کا بھی یہ آبائی پیشہ ہے ؟ تحریف و خیانت کا یہ تمغا انھیں بھی دیجیے۔ تنہا غریب اثری ؔ ہی ا س کا سزاوار کیوں؟ دوسرا دھوکا اور بے خبری امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ یزید بن ہارون نے بھی سفیان بن حسین سے ’’ عن الزھری عن ابن ابی رافع عن علی‘‘ سے روایت کی ہے اور ابن ابی رافع اور علی رضی اللہ عنہ کے مابین ’’ عن ابیہ‘‘ کا واسطہ ذکر نہیں کیا ہے۔(کتاب القراء ۃ :ص ۶۲) مگر جناب شیخ الحدیث ڈیروی صاحب لکھتے ہیں: ’’امام بیہقی رحمہ اللہ نے یزید بن ہارون عن سفیان سے کوئی روایت نہیں کی ہاں یزید بن زریع عن معمر فذکرہ باسنادہ نحوہ دون ذکر ابیہ ذکر کی ہے۔(ایک نظر: ص ۹۱،۹۲) حالانکہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے السنن الکبریٰ (۲؍۱۶۸) میں یزید بن ہارون کی روایت سفیان سے بغیر واسطہ ابیہ ذکر کی ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتاب القراء ۃ میں یہ روایت ذکر نہیں کی تو اس کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ انھوں نے مطلقاً اسے ذکر ہی نہیں کیا۔ قارئین اندازہ فرمائیں ، حقیقت کے انکار میں ڈیروی صاحب کس قدر جرأ ت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔یزید بن ہارون کی اس روایت کا ذکر امام بیہقی رحمہ اللہ کے حوالے سے علامہ عراقی نے بھی اپنی امالی، المستخرج
Flag Counter