Maktaba Wahhabi

71 - 377
صاحب اس فکر میں تو ہیں کہ ’’شیخ مکرم نے مجاہد کے اثر پر جو بنیادی اعتراض تھا وہ نہیں کیا ،وہ یہ کہ امام بخاری رحمہ اللہ ، ابن علیہ رحمہ اللہ کی وفات سے ایک سال بعد پیدا ہوئے تو یہ اثر منقطع معلق ہے۔(ایک نظر: ص ۱۶۹) حالانکہ الله کی توفیق سے راقم نے یہ بنیادی اعتراض بھی پادر ہوا ثابت کر دیا مگر بھولے سے وہ یہ نہیں بتلاتے کہ شیخ مکرم نے اس اثر کا ترجمہ کیا کیا ہے۔ اگر وہ اس پر غور کر لیتے تو تحریف کا الزام نہ لگاتے، مگر انھوں نے تو اپنے ناخواندہ حواریوں کو مطمئن کرنا ہے کہ توضیح الکلام کا جواب ہو چکا،اس لیے ہم انھیں مجبور سمجھتے ہیں۔ اکیسواں دھوکا الکامل میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پرامام ابن معین رحمہ اللہ کی جرح کا انکار راقم اثیم نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں خطیب بغدادی کے حوالے سے امام ابن معین رحمہ اللہ کا کلام لا یکتب حدیثہ نقل کیا ہے اور یہ بھی کہا کہ یہ قول الکامل لابن عدی میں بھی موجود ہے(توضیح : ج ۲ ص ۶۳۲،۶۳۳) ۔جناب ڈیروی صاحب نے اس سے بچ نکلنے کا یہ بہانہ بنایا یا دھوکا دیا کہ اپنے قارئین کو باور کرایا جائے کہ’’ الکامل میں امام ابن معین رحمہ اللہ کی یہ جرح منقول ہی نہیں بلکہ امام اعظم کا ترجمہ (ج ۷ ص ۲۴۷۴) سے شروع ہوتا ہے۔ یہ اثری صاحب کا خالص جھوٹ اور بے ایمانی ہے۔‘‘ (ایک نظر: ص ۳۰۹) حیران ہوں کہ اتنی دیدہ دلیری سے جہاں جناب شیخ الحدیث صاحب غلط بیانی سے کام نکال رہے ہوں وہاں اس طبقہ کے خوردوں کا کیا حال ہوگا؟ امام اعظم رحمہ اللہ کا ترجمہ ۲۴۷۴ سے نہیں ص ۲۴۷۲ ج ۷ سے شروع ہوتا ہے ، ۲۴۷۳ کی پانچویں سطر سے امام ابن معین رحمہ اللہ کے اس قول کی سند شروع ہوتی ہے اور چھٹی سطر میں یہ قول لا یکتب حدیثہ موجود ہے ، جسے بچشم سر ہر طالب علم دیکھ سکتا ہے، مگر کورچشمی کا کیا علاج ہے ؟ ہم اس کی سند ذکر کیے دیتے ہیں تاکہ یہ اشتباہ نہ رہے۔ ثنا علی بن احمد بن سلیمان ثنا ابن ابی مریم قال سألت یحیی بن معین عن ابی حنیفۃ قال : لا یکتب حدیثہ۔
Flag Counter