Maktaba Wahhabi

239 - 377
صاحب سلیمان تیمی رحمہ اللہ کے کلام کا سبب بیان نہیں کر سکے اور نہ ہی یہ ثابت کر سکے کہ وہ ائمہ جرح و تعدیل میں سے ہیں۔بالخصوص جب کہ اہل حجاز خطا پر بھی کذب کا اطلاق کرتے ہیں(توضیح : ۱؍۲۳۹،۲۴۰)۔ جس کے جواب میں جناب ڈیروی صاحب لکھتے ہیں کہ سلیمان تیمی رحمہ اللہ ائمہ جرح و تعدیل میں سے ہیں ۔ انھوں نے فلاں اور فلاں پر بھی کلام کیا ہے۔ لہٰذا اس فن میں سے صرف اس لیے ان کو خارج سمجھنا کہ انھوں نے ابن رحمہ اللہ اسحاق کو کذاب قرار دیا ہے ناانصافی ہے۔(ایک نظر: ص ۱۴۹،۱۵۰) کتب جرح و تعدیل میں چند اقوال کی بنا پر انھیں ائمہ جرح و تعدیل میں شمار کرنا صحیح نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس فن کے امام ہیں۔ ان کے قول کو ابن رحمہ اللہ اسحاق دشمنی میں رد کردینا بھی کوئی انصاف نہیں۔ حافظ ذہبی نے ان ائمہ جرح و تعدیل کے اسماء ایک مستقل رسالہ میں جمع کر دیئے ہیں جن کا قول اس فن میں قابل اعتبار ہے۔ ان کے اس رسالہ کا نام ’’ ذکر من یتعمد قولہ فی الجرح والتعدیل‘‘ ہے۔ اسی موضوع پر علامہ سخاوی نے بھی ’’ المتکلمون فی الرجال‘‘ کے نام سے ان ائمہ کا ذکر کیا مگر ان حضرات نے بھی سلیمان تیمی رحمہ اللہ کو ائمہ جرح و تعدیل میں شمار نہیں کیا۔ اس لیے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جو کہا وہ محض ابن رحمہ اللہ اسحاق کے دفاع میں نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی ہے۔ ان سے پہلے علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے اور ان کے بعد حافظ سخاوی رحمہ اللہ نے بھی انھیں ائمہ جرح و تعدیل میں شمار نہیں کیا۔ سلیمان تیمی رحمۃ اللہ علیہ کا کلام حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے علاوہ علامہ ذہبی رحمہ اللہ اور علامہ سخاوی رحمہ اللہ کے حوالے کے بعد ضرورت تو نہیں رہتی کہ اس بارے میں مزید کچھ عرض کیا جائے اور ڈیروی صاحب نے جو ان کے چند اقوال نقل کیے ہیں ان کا جائزہ لیا جائے۔ تاہم اختصار سے اس بارے میں بھی عرض ہے کہ ڈیروی صاحب نے بزعم خویش اس کے متعلق پانچ اقوال ذکر کیے ہیں۔ان سب میں ایک قول جامع ترمذی مع التحفہ (ج ۳ ص ۱۲۱) کے حوالے سے بھی انھوں نے نقل کیا ہے کہ
Flag Counter