Maktaba Wahhabi

225 - 377
` مختصر حدیث ہے جو مکمل نہیں۔ ‘‘ لہٰذا جب امام ابن حبان نے دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف کہنے کے ساتھ ساتھ جو اس ’’خلاف‘‘ کی وضاحت کر دی کہ ایک حدیث دوسری سے اتم یعنی مکمل ہے اور امام مکحول رحمہ اللہ کے پاس یہ دونوں حدیثیں ہیں نافع رحمہ اللہ کی مکمل اور محمود رحمہ اللہ کی مختصر بھی جب کہ امام زہری رحمہ اللہ کے پاس صرف مختصر روایت ہے تو دونوں میں منافات کیسی؟ اس لیے ڈیروی صاحب کا امام ابن حبان رحمہ اللہ کے کلام سے اس حدیث کو معلول ثابت کرنے کا یہ حیلہ بھی بے کار ہے۔ ہٹ دھرمی ڈیروی صاحب کی ہٹ دھرمی دیکھیے کہ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے میزان الاعتدال میں جو نافع رحمہ اللہ بن محمود کو ’’ لا یعرف‘‘ یعنی مجہول کہا ہے وہ صحیح ہے اور الکاشف میں جو نافع کو ثقہ کیا ہے وہ غلط ہے۔ (ایک نظر: ص ۳۰۰) علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے الکاشف میں جو نافع بن محمود رحمہ اللہ کو ثقہ کہا یہ ’’غلط‘‘ کیوں ہے ؟ بلادلیل اسے غلط قرار دینا ڈیروی صاحب کی ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے الکاشف کے مقدمہ میں کہا ہے کہ یہ علامہ المزی رحمہ اللہ کی تہذیب الکمال کا اختصار ہے۔ علامہ المزی رحمہ اللہ کی التہذیب زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہے۔ جس میں ایک کلمہ بھی ایسا نہیں جو نافع کی جہالت پر دلالت کرتا ہو۔ بلکہ انھوں نے ابن حبان رحمہ اللہ کی توثیق نقل کی ہے، اور اپنی سندسے نافع رحمہ اللہ کی فاتحہ خلف الامام کے بارے میں روایت نقل کی ہے(التہذیب: ج ۱۹ ص ۲۹) اس لیے علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے اگر الکاشف میں نافع کو ثقہ کہا ہے تو یہ اس کی اصل کے مطابق ہے مخالف نہیں۔ علاوہ ازیں علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے المغنی اور دیوان الضعفاء جو ضعفاء اور مجہولین پر مشتمل ہیں، میں بھی نافع رحمہ اللہ بن محمود کا ذکر ہی نہیں کیا جس سے الکاشف میں ان کے موقف کی تائید ہوتی ہے۔ اس لیے بلاوجہ الکاشف میں اس کی توثیق کو غلط قرار دینا محض ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے۔ نافع بن محمود رحمہ اللہ کی ایک اور روایت علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ نافع بن محمود رحمہ اللہ سے صرف یہی ایک روایت منقول ہے جس
Flag Counter