Maktaba Wahhabi

182 - 377
چھیاسٹھواں دھوکا امام زہری رحمہ اللہ کا موقف راقم اثیم نے عرض کیا تھا کہ قاضی ثناء الله پانی پتی حنفی لکھتے ہیں کہ امام زہری رحمہ اللہ جہری کے سکتات میں اور سری نمازوں میں قـراء ۃ خلف الامام کے قائل تھے (توضیح : ج۱ ص ۳۹۱) ڈیروی صاحب نے اس سلسلے میں فرمایا ہے یہ نسبت امام زہری رحمہ اللہ کی طرف دھوکا ہے۔ (ایک نظر: ص ۲۷۱،۲۷۳) حالانکہ اگر یہ دھوکا ہے تواس کے مرتکب حضرت قاضی ثناء الله رحمہ اللہ پانی پتی حنفی ہیں۔ راقم کا قصور یہ ہے کہ ان کے حوالے سے یہ بات بیان کر دی ۔ مزید عرض ہے کہ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے سری نمازوں میں اور جہری کے سکتات میں قراء ت خلف الامام کے حوالے سے جن ائمہ کا نام لیا ہے ان میں امام زہری رحمہ اللہ کا بھی نام ہے(المغنی: ج ۱ ص ۶۰۳،۶۰۴) بلکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے مجموع الفتاویٰ (ج ۲۳، ص ۳۲۷) میں یہی مسلک امام مالک رحمہ اللہ کا بھی بیان کیا ہے۔ تو کیا ان حضرات نے بھی دھوکا ہی دیا ہے۔ راقم نے یہ بھی عرض کیا کہ کتاب القراء ۃ (ص ۷۵) میں امام زہری رحمہ اللہ کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جہری میں امام کے ساتھ ساتھ پڑھنے کو درست نہیں سمجھتے تھے۔ ڈیروی صاحب فرماتے ہیں کہ اثری صاحب نے آگے پیچھے کی عبارت کاٹ دی ہے۔ جناب من ! یہ عبارت مولاناصفدر صاحب نے احسن (ج ۱ ص ۱۱۱) میں ذکر کی ہے اور اس کے بارے میں ہم اپنی معروضات( ج ۲ ، ص ۷۱،۷۲) میں پیش کر چکے ہیں۔ اور سکتات کی اس بحث کا حوالہ ہم نے جلد اول میں بھی دیا۔ اس لیے جلد اول میں اس کا ذکر نہیں ایا ہے تواس میں دھوکا کی کوئی بات نہیں۔ سڑسٹھواں دھوکا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اثر راقم نے ابن ابی شیبہ اور کتاب القراء ۃ کے حوالے سے عرض کیا تھا کہ حکم رحمہ اللہ اور حماد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فاتحہ خلف الامام کا حکم دیتے تھے ۔ یہ اثر اگرچہ مرسل ہے لیکن
Flag Counter