Maktaba Wahhabi

351 - 377
مگر انھوں نے غور نہیں کیا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس کے بعد یہ بھی فرمایا ہے وقد رواہ اصحاب شعبۃ ھذا الحدیث عن عاصم الاحول عن حفصۃ ابنۃ سیرین عن الرباب عن سلمان بن عامر کہ سعید رحمہ اللہ کے علاوہ شعبہ رحمہ اللہ کے دوسرے شاگرد اسے عاصم الاحول عن حفصۃ عن الرباب عن سلمان کی سند سے بیان کرتے ہیں۔ گویا اصل روایت حضرت سلمان بن عامر سے ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نہیں(ترمذی مع التحفہ: ج ۲ ص ۳۶) یہاں امام ترمذی رحمہ اللہ نے شعبہ رحمہ اللہ کے باقی شاگردوں کے مقابلے میں سعید رحمہ اللہ کی روایت کو غیر محفوظ قرار دیا ہے مگر زیر بحث روایت میں شعبہ کا کوئی اور شاگرد سعید رحمہ اللہ کی مخالفت نہیں کرتا۔ اگر یہ مخالفت ہے تو امام شعبہ رحمہ اللہ کی ہے، سعید رحمہ اللہ کی قطعاً نہیں جیسا کہ ڈیروی صاحب سمجھ رہے ہیں۔ سعید رحمہ اللہ بن عامرثقہ اور صدوق ہیں ا ور ثقہ و صدوق سے بھی غلطی کا امکان ہے۔ مگر اس روایت میں ان کی طرف غلطی کا انتساب حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ محض عصبیت کا نتیجہ ہے۔ ڈیروی صاحب نے یہاں یہ دھوکا بھی دیا کہ امام ابوحاتم رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے حوالہ سے صاحب وہم و خطا باور کراتے ہوئے راقم کے حوالے سے لکھ دیا کہ اثری صاحب نے کہا ہے کہ معمولی وہم اس کے ضعف کا باعث نہیں تاوقتیکہ دلائل قویہ سے وہم ثابت ہو تو ایسی صورت میں اس کی صرف اس روایت سے اعتناء نہیں ہوگا جس میں وہم ہوا ہے(توضیح : ج۱ ص ۵۰۲،۵۰۳، ایک نظر: ص ۶۸) حالانکہ راقم نے تو واشگاف الفاظ میں لکھا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ ان (سعید رحمہ اللہ ) کی طرف خطا وغلطی کا الزام ناقابل اعتبار ہے‘‘ جس کی تفصیل توضیح(ج ۱ ص ۵۰۳) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ڈیروی صاحب کی شرافت دیکھیے جو بات راقم نے علی سبیل الاعتراف کہی اس کو بنیاد بنا کر اپنا دعویٰ ثابت کر رہے ہیں، حالانکہ اس اعتبار سے بھی ان کا دعویٰ سراسر دھوکا پر مبنی ہے اور جو بات صحیح طو ر پر عرض کی گئی اس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی بھی زحمت نہیں کی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
Flag Counter