Maktaba Wahhabi

350 - 377
بجائے خود خطا کا نتیجہ ہے۔ ثانیاً: امام بیہقی رحمہ اللہ کے اسلوب سے معلوم ہوتا ہے کہ اعمش رحمہ اللہ کی روایت مختصر اور شعبہ رحمہ اللہ کی مفصل روایت ہے۔ کیونکہ پہلے انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اثبات قراء ت کی روایت الاعمش سے بیان کی پھر امام شعبہ رحمہ اللہ سے اسے بیان کیا۔ امام بیہقی رحمہ اللہ تو الحدیث یفسر بعضہ ببعض کے اصول کے مطابق دونوں میں کوئی تعارض نہیں سمجھتے، مگر ڈیروی صاحب اپنی مسلکی عصبیت میں دونوں میں تعارض باور کرا رہے ہیں۔ رہی مسعر رحمہ اللہ کے شاگردوں کی روایات توا ن میں بھی مطلقاً ظہر و عصر کی نماز میں فاتحہ پڑھنے کا حکم ہے بلکہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتاب القراء ۃ (ص ۱۵) میں یحییٰ بن رحمہ اللہ سعید اور معاویہ رحمہ اللہ بن ہشام کی روایت کو باب الدلیل علی ان لا صلاۃ الا بفاتحۃ الکتاب یجمع الامام والماموم والمنفرد میں ذکر کیا اور (ص ۱۱۲) میں بکیر بن بکار کی روایت ذکر کرکے فرمایا:’’ ھذا لفظ عام یجمع المنفرد والماموم والامام‘‘ کہ یہ لفظ عام ہیں جو منفرد ، مقتدی اور امام سب کوشامل ہیں۔ لہٰذا ان کی روایات بھی ابن ماجہ کی روایت کے مخالف نہیں۔ ڈیروی صاحب مزید فرماتے ہیں: ’’ سعید بن عامر ثنا شعبۃ عن مسعر‘‘ کی روایت خلف الامام یقینا غلط ہے، کیونکہ مسعر رحمہ اللہ کے پانچ شاگرد اس کو نقل نہیں کرتے اور امام شعبہ رحمہ اللہ کا شاگرد سعید بن عامر ہے ۔ اگرچہ وہ ثقہ ہے مگر اس سے غلطی ہو جاتی ہے، اس لیے یہ غلطی سعید کی نظر آتی ہے(ص ۶۶۔۶۷) حالانکہ مسعر رحمہ اللہ کے پانچ شاگردوں نے یہ الفاظ نقل نہیں کیے تو ان کی مخالفت امام شعبہ رحمہ اللہ نے کی ہے۔ سعید رحمہ اللہ بن عامر نے نہیں کیونکہ شعبہ رحمہ اللہ ، مسعر رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں سعید رحمہ اللہ نہیں۔ سعید رحمہ اللہ کی غلطی ثابت کرنے کے لیے ڈیروی صاحب نے ترمذی باب ما جاء ما یستحب علیہ الافطار کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ حدیث انس رضی اللہ عنہ کی کوئی اصل نہیں سعید کے علاوہ کسی نے یہ شعبہ سے روایت بیان نہیں کی اور یہ حدیث غیر محفوظ ہے۔ اسی طرح سعید کی یہ حدیث بھی غیر محفوظ ہے۔(ایک نظر: ص ۶۷)
Flag Counter