Maktaba Wahhabi

21 - 377
۔۔ابوعلی الحافظ ظالم ہے(ص ۳۰۴)۔(ابوعلی رحمہ اللہ حافظ کا) باپ کی اجازت کے بغیر بے ریش بچے کا اغوا کرنا بری حرکت ہے۔(ص ۳۰۵) ۔صحاح ستہ کے ثقہ راوی ابراہیم رحمہ اللہ بن سعد کے بارے میں لکھتے ہیں:’’ابراہیم بن سعد رحمہ اللہ نے اس کو ابن اسحاق رحمہ اللہ کی بجائے ’’عن ابی اسحاق‘‘ بنا دیا اور ابن اسحاق کو چھپانے کے لیے یہ ایسی کارروائی کرنے کا مریض نظر آتا ہے۔(ص ۱۱۷) قاضی ابویوسف رحمہ اللہ کے استاد اور امام المغازی ابن اسحاق کے بارے میں لکھا ہے:’’ محمد بن اسحاق مشہور دلاّ ہے (ص ۱۱۷)۔۔شیر ببر ہے(ص ۱۱۷) لہٰذا جب ان محدثین کرام رحمہ اللہ کو محرف، عبارتوں میں ردوبدل کرنے والے، غلط طور پر بات کہنے والے، خائن، دسیسہ کار، مجرم، ظالم، بداخلاق اور دلاّ کہا جاتا ہے ۔ اسی طرح مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ ، مولانا عبدالرحمن رحمہ اللہ مبارک پوری، مولاناامیر علی رحمہم الله کے بارے میں بھی اگر خائن، تحریف کرنے والے، دھوکا اور فراڈ کرنے والے، دھوکا باز لکھا ہے(ص ۲۴،۴۶،۱۷۳) تو یہ ناکارہ کس شمار وقطار میں ہے؟ جناب شیخ الحدیث صاحب جو چاہیں کہیں ،انھیں کون روک سکتا ہے۔ وہم و نسیان یا خطا وسہو سے کون محفوظ ہے ؟ مولانا صفدر صاحب لکھتے ہیں: ’’امام عبدالله بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہم سے کون بچ سکا ہے۔ متن اور سند میں خطا سے کون محفوظ رہ سکتا ہے، بلکہ سکا ہے۔‘‘ (احسن :ص ۲۴۹ ج ۱) مگرمحدثین کرام کی اسی قسم کی خطاؤں پر انھیں خائن، ظالم، مجرم، دھوکا باز کسی نے نہیں کہا۔ محدثین کے بارے میں ان کی اس ہرزہ سرائی اور بدزبانی کا پول ان شاء الله آئندہ اپنے محل پر کھولا جائے گا، مگر بتلائیے کیا اس کتاب میں جناب ڈیروی صاحب سے کوئی خطا سرزد نہیں ہوئی؟ کیا انھوں نے صریح باتوں کا انکار نہیں کیا؟ کیا ادھوری عبارت نقل کرکے خیانت کا ارتکاب نہیں کیا ؟ اور قابل اعتبار راویوں کی توثیق کا انکار اور انھیں مجہول قرار نہیں دیا، تضاد کے مرتکب نہیں ہوئے۔ عبارتوں کے نقل کرنے میں بددیانتی کامظاہرہ نہیں کیا؟ جب وہ ان جرائم کے خود مرتکب ہیں جیسا کہ آئندہ اس کا ذکر آ رہا ہے تو دراصل وہ خود خائن ، دسیسہ کار ، مجرم، ظالم ، دھوکا باز اور فراڈیے ہیں مگر جھوٹا الزام محدثین پر
Flag Counter