Maktaba Wahhabi

180 - 377
فی الحدیث قیدوا ذلک فقال صالح الحدیث فاذا اطلقوا الصلاح فانما یریدون بہ الدیانۃ‘‘ (النکت: ج ۲ ص ۶۸۰) کہ حافظ خلیلی رحمہ اللہ کا شیخ صالح کہنا اس سے ان کی مراد دین میں صالح ہونا ہے۔ حدیث میں نہیں کیونکہ محدثین کا طریقہ ہے کہ جب وہ راوی کی حدیث میں صالحیت کا ذکر کرتے ہیں تواسے مقید کرتے ہیں اور صالح الحدیث کہتے ہیں اور جب مطلق صالح کہتے ہیں تواس سے ان کی مراد دیانت ہوتی ہے۔ لہٰذا امام ابوحاتم کے اس لفظ سے جعفر رحمہ اللہ بن میمون کا حدیث میں صالح ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ ڈیروی صاحب کے شیخ مکرم نے امام ابوحاتم رحمہ اللہ سے یہ جملہ جعفر رحمہ اللہ بن میمون کی توثیق میں نقل نہیں کیا۔ مگر ڈیروی صاحب بے خبری میں یا محض دھوکا دینے کے لیے اسے بھی توثیق سمجھ رہے ہیں۔ اسی طرح امام بیہقی رحمہ اللہ ، امام ابن حبان اور امام بخاری رحمہ اللہ کے حوالے سے اس روایت کو نقل کرکے یہ تاثر دینا کہ انھوں نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ان کے منشا کے بالکل منافی ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ کی کتاب القراء ۃ (ص ۱۴،۱۵) کے حوالے سے جو انھوں نے نقل کیا ہے کہ جعفر رحمہ اللہ بن میمون سے امام سفیان رحمہ اللہ اور امام یحییٰ قطان رحمہ اللہ جو روایت کرتے ہیں حکم ان کی روایت پر ہوگا۔ مگر اس کے بعد کا کلام ڈیروی صاحب نے حذف کر دیا کہ وہ ان کے موقف کے برعکس تھا۔ چنانچہ اس کے بعد انھوں نے فرمایا ہے کہ بعض راویوں نے جو ’’ ولو بفاتحۃ الکتاب‘‘ کہا تواس کے معنی یہ ہیں کہ وہ فاتحہ سے زائد پڑھے۔ اور اگر فاتحہ پر اکتفا کرے گا ، اس سے زیادہ نہیں پڑھے گا تو وہ اس کے لیے کافی ہے جیساکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے تفصیلاً مروی ہے۔ اندازہ کیجیے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس حوالے سے روایت کے الفاظ میں جو اختلاف ہے ان کے درمیان تطبیق دے کر معاملے کو واضح فرما دیا۔ اس اجمال کی ضروری تفصیل یہ ہے کہ امام یحییٰ، سفیان رحمہ اللہ اورعیسیٰ بن یونس ،’’ عن جعفر بن میمون قال سمعت ابا عثمان‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ’’ لا صلاۃ الا بقراء ۃ فاتحۃ الکتاب فما زاد ‘‘کے الفاظ نقل کرتے ہیں، جب کہ سلیمان بن حرب ، وہیب بن خالد رحمہ اللہ سے اور وہ جعفر بن میمون رحمہ اللہ سے اسی
Flag Counter