Maktaba Wahhabi

66 - 331
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:’’اس آیت کریمہ کے ظاہری معنی یہ ہیں کہ جو جانور غیر اللہ کے لئے ذبح کیا جائے مثلاً کوئی شخص یہ کہے کہ یہ جانور فلاں ولی یا فلاں بزرگ کے لئے ہے۔پس ذہن میں جب غیر اللہ سے کوئی مراد ہو تو خواہ نام لے یا نہ لے اسی کا نام تصور کیا جائے گا۔وہ ذبیحہ جو عیسائی جناب مسیح علیہ السلام کے نام پر ذبح کرتے ہیں،خواہ کھانے کے لئے ہی کیوں نہ ہو،وہ اور اس مذکورہ ذبیحہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔یا مثلاً کوئی شخص صرف کھانے کے لئے کسی جانور کو(غیر اللہ کے نام پر)ذبح کرے یا مسیح علیہ السلام اور زہرہ کے تقرب کے لئے کرے تو دونوں کی حرمت میں کوئی شک نہیں ہے اسی طرح جو شخص اسلام کا دعویٰ کرتا ہے اور پھر کسی ولی یا بزرگ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے جانور ذبح کرتا ہے،یہ عبادت غیر اللہ سے استعانت سے بڑھ کر کفر ہے،جیسا کہ اُمت مسلمہ میں سے منافقین کا گروہ اس فعل کے ارتکاب میں پیش پیش ہے۔جو کواکب وغیرہ کے تقرب کے لئے ایسا کرتے ہیں۔یہ لوگ مرتدین کے حکم میں ہیں اور ان کا ذبیحہ کھانا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے اس کی حرمت کی بڑی وجوہ دو ہیں:۱۔ایک یہ کہ یہ غیر اللہ کے لئے ذبح کیا جاتا ہے۔۲۔دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ مرتد کا ذبیحہ ہے۔مکۃالمکرمہ میں اہل جاہلیت اسی طرح جنات کے لئے ذبح کرتے تھے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کے لئے ذبح کئے گئے جانور کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں ایک روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ:’’کبیرہ گناہوں میں سے ایک یہ ہے کہ انسان اپنے ماں باپ کو گالی دے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کوئی شخص اپنے ماں باپ کو بھی گالی دے سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہاں! جب کوئی شخص کسی دوسرے کے ما ں باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ بھی جواب میں اسکے ماں باپ کو گالی دیتا ہے(تو اصل میں پہلے شخص نے اپنے ہی ماں باپ کو گالی دی)۔ زمین کی حد بندی کے لیے جو نشان لگایا جاتا ہے اسکو منار کہتے ہیں۔یعنی سڑک پر وہ علامات،جس سے مسافت معلوم ہوتی ہے۔اور جو شخص دوسرے کی زمین ہتھیانے کے لیے نشانات کو مٹا دے وہ بھی اسی ذیل میں آتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:’’جو شخص دوسرے بھائی کی ایک بالشت زمین ناحق لے لیتا ہے،قیامت کے دن سات زمینیں بصورتِ طوق اس کی گردن میں ڈال دی جائیں گی۔‘‘ و عن طارق ابن شھاب اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ دَ خَلَ الْجَنَّۃَ رَ جُلٌ فِیْ ذُبَابٍ وَ دَخَلَ النَّارَ رَجُلٌ فِیْ ذُبَابٍ قَالُوْا وَ کَیْفَ ذٰلِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ مَرَّ رَجُلَانِ
Flag Counter