Maktaba Wahhabi

53 - 331
ہو؟ یا اس شخص کی حالت کیا ہوگی جس کی اللہ تعالیٰ سے تو محبت نہیں ہے مگر وہ اپنے باطل معبودوں سے محبت رکھتا ہے؟ ٭رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ’’جو شخص ’’لَآ اِلٰــہَ اِلَّا اللّٰه ‘‘کا اقرار کرے اور معبودانِ باطل کا انکار کرے تو اسلام اس کی جان اور مال کا محافظ ہے اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ’’لَآ اِلٰــہَ اِلَّا اللّٰه ‘‘کے معنی و مفہوم کو ٹھیک ٹھیک واضح کرتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف زبانی اقرار کے ساتھ معنی کا سمجھ لینا اور اس کے ساتھ ساتھ صرف اس کی عبادت بایں طور کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایا جائے ان تمام باتوں کے ہوتے ہوئے ’’لَآ اِلٰــہَ اِلَّا اللّٰه ‘‘اس وقت تک فائدہ مند ثابت نہ ہو گا جب تک کہ باطل معبودوں کے انکار کے بارے میں ذرابھی شک کیا یا توقف سے کام لیا تو اس کے جان ومال کی حفاظت کاا سلام ذمہ دار نہ ہوگا۔ یہ مسئلہ کتنا عظیم اور اہم ہے؟ کتنا واضح اور غیر مبہم ہے؟ اور مخالفین کے خلاف کس درجہ برہانِ قاطع ہے؟ بابُ: من الشرک لبس الحلقۃ و الخیط اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ رفع بلا اور دفع مصائب کے لئے چھلا پہننا،گلے میں دھاگے ڈالنا شرک ہی کی ایک قسم ہے۔ قُلْ اَفَرَاَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰه اِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰه بِضُرٍّ ھَلْ ھُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِہٖ اَوْ اَرَادَنِیَ بِرَحْمَۃٍ ّ ھَلْ ھُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحمَتِہٖ قُلْ حَسبِیَ اللّٰه عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَ۔ ان سے کہو،جب حقیقت یہ ہے تو تمہارا کیا خیال ہے کہ اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا تمہاری یہ دیویاں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو،مجھے اس کے پہنچائے ہوئے نقصان سے بچالیں گی؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گی؟ بس ان سے کہہ دو کہ میرے لئے اللہ ہی کافی ہے۔بھروسہ کرنے والے اُسی پر بھروسہ کرتے ہیں۔(الزمر:۳۸) اس آیت کریمہ کے معنی کے متعلق مقاتل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان مشرکین
Flag Counter