Maktaba Wahhabi

68 - 331
نجات حاصل کرنا تھا نہ کہ شرک کرنا۔٭ایک مومن کے دل میں شرک کتنا سنگین جرم ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے ایک ظاہری عمل کی مخالفت کر کے اپنی جان کی بازی لگادی لیکن وہ ادنیٰ شرک کرنے پر تیار نہ ہوا کیونکہ اہل صنم نے صرف ظاہری عمل کرنے کو کہا تھا۔٭ جو شرک کر کے جہنم کا سزاوار ٹھہرا وہ مسلمان تھا کیونکہ اگر وہ کافر ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ ’’ایک مکھی کے عوض جہنم میں گیا۔‘‘ ٭زیرِ نظرحدیث ایک دوسری صحیح حدیث کے ہم معنیٰ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جنت اور دوزخ انسان کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب تر ہیں۔‘‘ ٭ دلی کیفیت کی معرفت حاصل کرنا ضرو ری ہے کیونکہ عنداللہ اسی کی مناسبت سے بدلہ ملے گا ا ور اس حقیقت کو جان لینا کہ بتوں کے پجاریوں کے ہاں بھی دل کی کیفیت ہی مقصودو مطلوب تھی۔ بابُ: لا یذبح ِللّٰه بمکان یذبح فیہ لغیر اللّٰه اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جس جگہ غیراللہ کے نام پر جانور ذبح کئے جاتے ہیں وہاں اللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا نا جائز ہے۔ قَالَ اللّٰہ تَعْالیٰ لَا تَقُمْ فِیْہِ اَبَدًا لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ (پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)تم ہرگز اس عمارت میں نہ کھڑے ہونا۔جو مسجد روزاوّل سے تقوٰی پرقائم کی گئی تھی وہی اس کے لیے زیادہ موزوں ہے کہ تم اس میں(عبادت کے لیے)کھڑے ہو۔ اس آیت کریمہ کے بارے میں مفسّرین کا اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کومسجد ضرار میں نماز پڑھنے سے روک دیا تھا اور اس ممانعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ُامّت بھی شامل ہے۔سیدنا ابی سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:’’قرآنِ کریم میں جس مسجد کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھے جانے کا ذکر ہے،اس کے متعلق دو شخص مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپس میں ایک دوسرے سے مباحثہ کر رہے تھے۔ایک کا کہنا یہ تھا کہ وہ مسجد قباء ہے۔دوسرے شخص کا مو قف یہ تھا کہ اس مسجد سے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہے۔اس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ وہ میری
Flag Counter