Maktaba Wahhabi

283 - 331
ایمان کی نفی کی گئی ہے جو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اعراض کرتا ہے۔اس کے مقابلے میں ایمان داروں کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ جب ان کو اللہ تعالیٰ اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ ان کے درمیان متنازعہ فیہ مسائل میں فیصلہ کر دیں تو یہ پوری دلجمعی سے سنتے اور اطاعت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ اطاعت اور فرمانبرداری ایمان کا جزوِ لاینفک ہے۔‘‘ زیرنظر واقعہ میں اس بات کو پوری طرح واضح کیا گیا ہے کہ بعض اوقات انسان کو کسی جملے یا عمل کی وجہ سے کافر قرار دیا جا سکتا ہے۔اس سلسلے میں دِل کے ارادے انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔دل کی مثال اُس سمندر کی سی ہے جس کا ساحل نہ ہو۔نفاقِ اکبر سے خوف بھی پیدا ہوتا ہے۔ فیہ مسائل ٭ سب سے اہم اور بڑا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ جو شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی سے مذاق کرے وہ کافر ہے۔٭جو بھی اس قسم کے گھناؤنے فعل کا مرتکب ہو گا تو اِسی آیت کی روشنی میں اُس پر حکم لگایا جائے گا۔٭ چغلی اور اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نصیحت کرنے میں فرق۔٭وہ عفو جسے اللہ کریم پسند کرتا ہے،اس میں اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے پیش آنے میں فرق۔٭ بعض ایسے بھی عذر ہیں جن کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ بابُ: قال اللّٰه تعالٰی وَلَئِنْ اَذَقْنٰہُ رَحْمَۃً مِنْ بَعْدِ ضَرَّآئَ مَسَّتْہُ لَیَقُوْلَنَّ ھٰذَا لِیْ وَ مَآ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمۃً وَّ لَئِنْ رُّجِعْتُ اِلٰی رَبِّیْ اِنَّ لِیْ عِنْدَہٗ لَلْحُسْنٰی فَلَنُنَبِّئَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِمَا عَمِلُوْا وَ لَنُذِیْقَنَّھُمْ مِّنْ عَذَابٍ غَلِیْظٍ(فصلت:۵۰) جونہی سخت وقت گزر جانے کے بعد ہم اُسے اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں،
Flag Counter