Maktaba Wahhabi

145 - 331
بابُ: مَا جَاءَ فِی السِّحر اس باب میں جادو کا بیان ہے وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرَاہُ مَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلاَقٍ(سورۃ البقرۃ:۱۰۲) اور انہیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ جس کے وجوہ اور اسباب پوشیدہ اور انتہائی دقیق ہوں اسے لغت عرب میں ’’ السحر ‘‘ کہتے ہیں۔ایک حدیث میں رسول الله نے فرمایا:فصاحت بیان میں بھی جادو کا سا اثر ہوتا ہے۔(بخاری،موطا،مسند احمد)۔ سحر(جادو)کو السحر اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کا اثر آخر شب میں مخفی طور پر پایا جاتا ہے۔ابن قدامہ رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’ الکافی ‘‘ میں فرماتے ہیں:’’السحر ان تعویذ گنڈوں اور دھاگوں کی گر ہوں کو کہتے ہیں جو انسان کے بدن اور خصوصاً دل پر اثر کرتے ہیں،جن کی وجہ سے انسان بیمار ہوجاتا ہے۔اور کبھی کبھی اس کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔بعض اوقات میاں بیوی میں پھوٹ پڑجاتی ہے۔جیسا کہ الله تعالیٰ نے فرمایا:(ترجمہ)’’یہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے ہیں جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں۔‘‘(البقرۃ:۱۰۲)۔ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:(ترجمہ)اور گرہوں میں پھونکنے والوں(والیوں)کے شر سے۔(الفلق:۴) یعنی وہ جادوگرنیاں جو بوقت جادو،دھاگے وغیرہ میں گرہ باندھتی ہیں اور ہر گرہ میں پھونکتی ہیں۔اگر جادو میں کوئی مؤثرانہ حقیقت کار فرمانہ ہوتی تو الله تعالیٰ اس سے پناہ مانگنے کی تلقین نہ کرتا۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی جادو کا اثر ہوگیا تھا۔یہاں تک کہ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خیال کرتے کہ کوئی کام کرچکے ہیں حالانکہ ایسا نہ ہوتا۔اُمّ المؤمنین
Flag Counter