Maktaba Wahhabi

293 - 331
کو غنی سمجھا اور اس کی حمد بیان کی وہ بھی ثناء کے قابل ہے۔یہ ثنا دونوں کے اجتماع سے پیدا ہوتی ہے۔اسی پر الغفور القدیر،الحمید المجید وغیرہ کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔معرفت کا یہ بہت اونچا اور بلند مقام ہے۔ فیہ مسائل ٭ اللہ کریم کے اسماء کو ثابت کرنا۔٭ اللہ تعالیٰ کے تمام ناموں کا پاکیزہ ہونا۔٭ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کے ساتھ دعا مانگنے کا حکم۔٭ وہ ملحدین جو اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات میں معارضہ کرتے ہیں،اُن سے قطع تعلق کرنا۔٭ اللہ تعالیٰ کے اسماء میں کس قسم کا الحاد ہوتا ہے؟ اس کی وضاحت۔٭ جو شخص الحاد جیسے قبیح فعل کا مرتکب ہو،اس کے بارے میں وعید اور ڈانٹ۔ بابُ: لا یقالُ السلام علی اللّٰه اس باب میں اس امر کی وضاحت کی گئی ہے کہ ’’اللہ پر سلام ہو‘‘ کے الفاظ زبان سے نکالنا درست نہیں ہے۔یہ الفاظ ذاتِ الٰہی کو زیبا نہیں۔ و فی الصحیح عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ قال اِذَا کُنَّا مَعَ النَّبِیّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِی الصَّلٰوۃِ قُلْنَا اَلسَّلَامُ عَلَی اللّٰه مِنْ عِبَادِہٖ اَلسَّلَامُ عَلٰی فُلَانٍ وَّ فُلَانٍ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَا تَقُوْلُوْا اَلسَّلَامُ عَلَی اللّٰه فَاِنَّ اللّٰه ھُوَ السَّلَامُ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،انہوں نے کہا کہ:ہم جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز(میں تشہد)پڑھتے تو کہتے کہ ’’اللہ پر اُس کے بندوں کا سلام ہو اور فلاں فلاں شخص پر بھی سلام ہو۔‘‘ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’السلام علی الله‘‘ نہ کہا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ تو خود ہی سلام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ تھی کہ جب فرض نماز ختم کرتے تو تین بار استغفار پڑھتے اور یہ دعا بھی پڑھتے:’’اے اللہ تو ہی سلام ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے نازل ہوتی ہے۔اے عظمت اور بزرگی والے تو ہی بابرکت ذاتِ کبریا ہے۔‘‘ ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ اہل جنت کا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یہی سلام ہو گا۔قرآن کریم میں اس کی
Flag Counter