Maktaba Wahhabi

272 - 331
بولتے تھے کہ میں اِس سے تم کو روکنے میں شرم محسوس کرتا تھا۔تم آئندہ ’’جو اللہ اور محمد چاہے‘‘ نہ کہا کرو بلکہ کہا کرو ’’جو اکیلا اللہ چاہے‘‘ پیش نظر حدیث میں جس خواب کا تذکرہ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے کیا ہے وہ سچا خواب تھا جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصدیق فرمائی اور اس کے مطابق عمل کرنے کی تاکید بھی فرمائی۔اس حدیث میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت سے فرمایا:’’وہی کام ہو گا جو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ چاہیں گے،کہنا حرام ہے۔‘‘ بلکہ اس حدیث اور گزشتہ حدیث دونوں میں فرمایا کہ صرف ’’جو اللہ اکیلا چاہے کہا کرو۔‘‘ اس میں شک نہیں کہ اس حدیث میں جس عمل پر حکم کرنے کو کہا گیا ہے وہ اخلاص کا مکمل اور اعلیٰ ترین مقام ہے اور شرک سے بہت دُور ہے۔کیونکہ اِس میں اس توحید کی صراحت ہے جو تہدید کے ہر پہلو کی نفی کرتی ہے۔لہٰذا ہر عقلمند اور صاحب بصیرت شخص توحید اور اخلاص کے اعلی مقام کو ہی اپنے لئے پسند کرے گا۔ طفیل رضی اللہ عنہ بن عبداللہ کی خواب سننے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا،جس میں اس مذکورہ حدیث میں مذکور الفاظ کہنے کو سختی سے منع فرمایا اور دِین اسلام کے مکمل ہونے تک اس مسئلہ کو بار بار ذہن نشین کرواتے رہے،اور اس کی تبلیغ کا حق ادا کر دیا۔ طفیل بن عبداللہ کے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی جھلک پائی جاتی ہے! جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:’’اچھا خواب نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جز ہے۔ فیہ مسائل ٭ شرک اصغر سے یہودیوں کا آگاہ ہونا۔٭ خواہشات کے دباؤ کے وقت اِنسان کا شرک سے متعلق خوب آگاہ ہونا۔٭ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تو نے مجھے اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دیا ہے۔٭ ماشاء الله و شاء محمد کہنا شرک اصغر ہے نہ کہ شرک اکبر۔٭ اچھا خواب وحی کی اقسام میں سے ہے۔٭ اچھا خواب بعض اوقات کسی حکم کی وضاحت اور تشریح کے لئے دکھائی دیتا ہے۔
Flag Counter