Maktaba Wahhabi

256 - 331
جو شخص عقل و خرد سے اور غور و فکر سے کام لے گا اس کے سامنے یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح واضح ہو جائے گی کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے زیادہ عدل کہیں نہیں۔اللہ احکم الحاکمین ہے اور ماں سے بھی زیادہ اپنی مخلوق پر رحمت و شفقت کرنے والا ہے۔وہ اپنے بندوں کی حاجتوں کو خوب جانتا ہے،وہ ہر چیز کے کرنے پر قدرتِ تامہ رکھتا ہے اس کے اقوال و افعال اور قضاء و قدر میں بیشمار حکمتیں پوشیدہ ہیں۔اس آیت کریمہ میں جاہلیت کے تمام فیصلوں کو کتاب و سنت کے فیصلوں یک مقابلے میں ترک کر دینے کی وضاحت کی گئی ہے اور جس شخص نے جاہلیت کے فیصلہ کو اپنایا اس نے حق اور احسن فیصلہ سے اعراض کیا اور باطل کو حق کے مقابلے میں ترجیح دی۔ بابُ: مَنْ جَحَدَ شَیْئًا مِّنَ الْاَسْمَآئِ وَ الصِّفَاتِ اس باب میں اُس شخص کا حکم بیان کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا منکر ہے۔ و قول اللّٰه تعالی وَ ھُمْ یَکْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ قُلْ ھُوَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ اِلَیْہِ مَتَابِ(الرعد:۳۰) اور یہ لوگ رحمن کو نہیں ما نتے،ان سے کہو کہ وہی میرا رب ہے،اُس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہی میرا ملجا و ماویٰ ہے۔ پیش نظر آیت ِ کریمہ کا شانِ نزول یہ ہے کہ مشرکین قریش نے عناد اور بغض کی بنا پر اللہ تعالیٰ کے نام الرحمن کا انکار کر دیا تھا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(ترجمہ)’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اِن سے کہو اللہ کہہ کر پکارو یا،رحمن کہہ کر۔جس نام سے بھی پکارو،اس کے لئے سب اچھے ہی نام ہیں۔‘‘ الرحمن:اللہ کا نام بھی اور صفت بھی اس نام سے پتا چلا کہ رحمت،اللہ کی صفاتِ کاملہ میں سے ایک صفت ہے۔مشرکین نے اللہ کے اسماء میں سے ایک ایسے اسم کا انکار کیا جو اللہ کی حمد اور اس کے کمال پر دلالت کرتا ہے،الرحمن کا انکار اصل میں اُس کی صفت اور معنی کا انکار ہے۔جہم بن صفوان اور اس کے ساتھیوں کا گمانِ
Flag Counter