Maktaba Wahhabi

268 - 331
کے اثر میں بتایا گیا ہے۔’’مسلمان کی زبان سے جو بات نکلے اُس سے شر کا مفہوم نہ لو جب تک کہ تم اِس سے خیرکا محل پاتے ہو۔‘‘ اس حدیث میں تواضع،انکساری،اُلفت اور محبت وغیرہ اوصاف پنہاں ہیں جو اللہ کریم کو انتہائی محبوب اور پسندیدہ ہیں۔صاحب عقل و بصیرت شخص سے یہ باتیں پوشیدہ نہیں ہیں۔یہ ایسے اسباب اور اعمال ہیں جنکے انجام دینے سے لوگوں کے دل اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر جمع ہو جاتے ہیں یہ اوصاف جس خوش نصیب کے دل میں ودیعت کر دیئے جائیں وہ حسن اخلاق کے اُس بلند ترین مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں یہ اوصاف سب سے وزنی ہوں گے۔یہ مکارمِ اخلاق کی آخری کڑی ہیں جیسا کہ حدیث میں موجود ہے۔ ترمذی میں سیدنا ابی الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’قیامت کے دن مومن کی میزان میں حسن خلق سے زیادہ اور کوئی شے وزنی نہیں ہو گی۔اللہ تعالیٰ بداخلاق،بدگو پر سخت غصے کا اظہار کرتا ہے۔‘‘ اے نفس کے خیر خواہ! ان باتوں پر غوروفکر کر،جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک تیری صلاح و خیر خواہی کا باعث ہوں،جیسے حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بجا آوری،ایسے کام کر،جن سے عام مسلمانوں میں خوشی اور مسرت پیدا ہو،ایسے اُمور سے اجتناب کر جن سے اپنی برتری اور دُوسروں سے اِنقباض نمایاں ہو کیونکہ ان اُمور میں ایسا خطرناک پہلو ہے جو نہ عقل میں آتا ہے اور نہ اسے دل ہی محسوس کرتا ہے۔ اس کی تفصیلات،کتب ادب وغیرہ میں درج ہیں،یہ موقع تفصیل میں جانے کا نہیں۔تفصیلات دیکھنے کے لیے بڑی بڑی کتب کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔جس آدمی کو یہ چیز عطا کی گئی اور عمل کے ثابل چیزوں پر عمل کی توفیق نصیب ہوتی اور جن چیزوں کو چھوڑنا واجب ہے اُن کو چھوڑ دیا تو یہ چیزیں اُس کے دین اور عقل کے کمال کی دلیل ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی ایک مسکین اور کمزور بندے کو توفیق دینے والااور اُس کا مددگار ہے۔ فیہ مسائل ٭ والدین کی قسم اُٹھانے کی ممانعت۔٭ جس شخص کے لئے اللہ کے نام کی قسم لی گئی اُسے قسم کے بعد راضی ہونے کا حکم۔٭ جو شخص قسم لینے کے بعد بھی راضی نہ ہو اُس کو وعید۔
Flag Counter