Maktaba Wahhabi

117 - 331
اجتناب کرنا چاہیئے کیونکہ اس کا انجام انتہائی رسوا کن اور بسا اوقات انسان کو مشرک بنا دیتا ہے۔٭کسی عمل صالح کی انجام دہی کے لئے قبر پر مجاور بن کر بیٹھنا انتہائی نقصان دہ فعل ہے۔٭(مٹی اور پتھر وغیرہ سے)کسی شخص کی شبیہ بنانے کی ممانعت ظاہر ہوتی ہے۔مزید برآں یہ کہ اِن کے مٹا دینے اور توڑ دینے میں جو حکمتیں اور مصلحتیں پوشیدہ ہیں،اُن کا علم۔٭ وقوعِ شرک کے واقعہ کا علم اور اس کے اسباب کی معرفت کی ضرورت کا احساس ہوتا ہے لیکن یہی وہ اہم پہلو ہے جس سے مسلمان غافل ہو گئے ہیں۔اس واقعہ میں اِس بات کی وضاحت ہے کہ اُن کا اِرادہ صرف یہ تھا کہ ہمارے بزرگ ہمارے سفارشی ہیں۔٭ اُن مشرکین نے یہ سمجھا کہ جن علماء نے ان اولیاء کی تصویریں بنائی تھیں ان کا اِرادہ بھی وہی تھا جس کا ہم عملاً اظہار کر رہے ہیں۔٭رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ نصیحت فرمائی ہے کہ غلو میں مبتلا ہونے اور بے معنی موشگافیاں پیدا کرنے والے ہی ہمیشہ ہلاک ہوئے ہیں۔٭ اس باب میں اِس امر کی تصریح ہے کہ جب علم ناپید ہو گیا تو پھر ان کی عبادت شروع ہو گئی تھی اس سے علم کے وُجود کی قدر و قیمت اور اس کے ختم ہو جانے کے نقصانات کا پتا چلتا ہے ٭یہ بھی پتہ چلا کہ فقدانِ علم کا سب سے بڑا سبب یہ تھا کہ علماء اس دُنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔ بابُ: من التغلیظ فیمن عبد اللّٰه عند قبر رجل صالح فکیف اذا عبدہ اس باب میں بتایا گیا ہے کہ کسی بزرگ کی قبر کے پاس بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا کس درجہ فتنوں کو دعوت دیتا ہے،چہ جائیکہ خود اُس مردِ صالح کی عبادت کی جائے۔ فی الصحیح عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا اَنَّ اُمَّ سَلَمَۃَ ذَکَرَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کَنِیْسَۃً رَاَتْھَا بِاَرْضِ الْحَبْشَۃِ وَ مَا فِیْھَا مِنَ الصُوَرِ فَقَالَ اُولٰٓئِکَ اِذَا مَاتَ فِیْھِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ اَوِ الْعَبْدُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِدًا وَ صَوَّرُوْہ فِیْہِ تِلْکَ الصُّوَرَ اُولٰٓئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰه(فَھٰؤُلَآئِ جَمَعُوْا بَیْنَ فِتْنَتَیْنِ فِتْنَۃَ الْقُبُوْرِ وَ فِتْنَۃَ التَّمَاثِیْلِ) صحیح بخاری و صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے ملک حبشہ میں ایک گرجا
Flag Counter