Maktaba Wahhabi

314 - 331
اس حدیث میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ جس بڑی مہم کو سر کرنے کے لئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابوالہیّاج کو روانہ فرمایا اسی مہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھی بھیجا تھا۔تصاویر کو اس لئے مٹانے کا حکم دیا کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے مشابہت و مماثلت پائی جاتی ہے۔قبور کو زمین کے برابر کرنے میں حکمت یہ تھی کہ اس سے عوام کے دلوں میں قبروں اور اہل قبور کی تعظیم اور فتنے میں گرفتار ہونے کا خدشہ تھا کیونکہ شرک میں ملوث ہونے کے لئے سب سے بڑا سبب قبور کی تعظیم ہی ہے۔لہٰذا انسان کو ان تمام اُمور کی طرف عنانِ توجہ مرکوز کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی جو دین اسلام اُس کے مقاصد اور اس کے فرائض و واجبات کی ادائیگی میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے تھے۔جن اُمور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا تھا ان میں جب سے تساہل اور سستی واقع ہوئی ہے،اس وقت سے عوام ان میں مبتلا ہو گئے ہیں۔یہ وہ اُمور ہیں جن سے بچنا ضروری قرار دیا گیا تھا۔قبریں اہل قبور کے لئے ایک آزمائش و ابتلا بن کر رہ گئیں۔اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ آہستہ آہستہ قبروں کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی اور بڑی بڑی عبادتیں جو خالص اللہ تعالیٰ کے لئے انجام دینی چاہئیں تھیں وہ اہل قبور کے لئے انجام دی جانے لگیں جیسے:دُعا کرنا،مدد مانگنا،فریاد اور استغاثہ کرنا،جانوروں کو ذبح کرنا،نذرونیاز دینا،اور ان کے علاوہ دوسری عبادات جن سے انسان مشرک ہو جاتا ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل اور آج کل لوگوں نے جو قبور سے متعلق رویہ اختیار کر رکھا ہے ان دونوں کے درمیان موازنہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ ان میں زمین و آسمان کا فرق ہے اور دونوں کے طریق کار ایک دوسرے سے جدا ہیں اور یہ دونوں طریق ہائے عمل کبھی جمع نہیں ہو سکتے۔کیونکہ ٭قبر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا ہے لیکن آجکل کا مسلمان قبروں کی طرف منہ کر کے بلکہ قبرستان میں جا کر نماز پڑھنے کا عادی ہو چکا ہے۔٭ قبرستان کو عبادت گاہ بنانے سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے لیکن آجکل قبرستان میں مسجدیں بنائی جا رہی ہیں اور ان کا نام مشاہد رکھا گیا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کے گھروں سے مشابہت ہو جائے۔٭قبر پر چراغاں کرنے کو رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے روکا اور منع فرمایا تھا لیکن یارلوگوں نے بڑی بڑی جائیدادیں وقف کر رکھیں ہیں جن کی آمدنی سے قبروں پر چراغاں ہوتا ہے۔٭ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرستان پر میلے ٹھیلے لگانے سے منع فرمایا لیکن انہوں نے ایک خاص قسم کے میلے رچا رکھے ہیں جہاں بڑی دھوم دھام سے سالانہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں جیسے مسلمان عید یا حج کے لئے اجتماع کرتے ہیں بلکہ آجکل ان میلوں میں عیدین
Flag Counter