Maktaba Wahhabi

315 - 331
سے بھی زیادہ چہل پہل نظر آتی ہے۔٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو زمین کے برابر رکھنے کا حکم فرمایا جیسا کہ زیر مطالعہ حدیث میں مذکور ہے۔اس کی تائید صحیح مسلم کی ثمامہ بن شفی والی حدیث بھی کرتی ہے جس میں ابن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سرزمین روم میں سفر کر رہے تھے کہ رودسؔ کے مقام پر ہمارا ایک ساتھی فوت ہو گیا۔فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے حکم کے مطابق اس کی قبر زمین کے برابر کر دی گئی پھر فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آپ قبر کو زمین کے برابر کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔لیکن آجکل لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دونوں حدیث کی مخالفت میں پورا پورا زور لگا رہے ہیں اور قبر کو اتنا اونچا کر دیتے ہیں جیسے کسی کا گھر ہو اور قبروں پر بڑے بڑے مزار اورقبے بنا رہے ہیں۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ کرنے اور اس پر کسی قسم کی تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’قبروں کو چونا گچ کرنے،ان پر بیٹھنے اور ان پر کسی قسم کی تعمیر کرنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے۔‘‘ نیز یہ کہ قبر پر لکھنے سے بھی روکا ہے جیسا کہ ابوداؤد میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چونا گچ کرنے اور ان پر کسی قسم کی عبارت لکھنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ لیکن آجکل بڑی بڑی تختیوں پر قرآن کریم کی آیات لکھ کر قبروں پر لگاتے ہیں۔٭ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تو یہ ہے کہ قبر پر صرف قبر والی مٹی ہی ڈالی جائے،اس کے علاوہ دوسری جگہ کی مٹی نہ ڈالی جائے۔جیسا کہ ابوداؤد میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ کرنے،اور اس پر کسی قسم کی عبارت لکھنے اور دوسری جگہ کی مٹی ڈالنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘(ابوداؤد)۔لیکن آجکل لوگ بڑی بڑی اینٹیں اور پتھر رکھنے سے باز نہیں آتے بلکہ قبر کو چونا گچ کرنے سے بھی نہ رُکتے۔ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنی قبروں پر اینٹ وغیرہ رکھنے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ہماری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ قبروں کی تعظیم کرنے والے قبروں پر میلے رچانے والے اور ان پر چراغاں کرنے والے ایسے افراد جو قبروں پر مسجدیں تعمیر کرواتے ہیں،اور بڑے بڑے قبے بنانے سے نہیں رکتے اصل میں یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی کھلم کھلا مخالفت کر رہے ہیں اور شریعت مطہرہ سے برسرجنگ ہیں اور سب سے بڑا ظلم یہ ہو رہا ہے کہ قبرستان میں مسجدیں بنا رہے ہیں اور پھر ان پر چراغاں بھی ہو رہا ہے حالانکہ یہ سب چیزیں کبائر میں سے ہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے شاگروں اور دوسرے فقہاء نے ان اُمور کو حرام قرار دیا ہے۔ابو محمد المقدسی رحمہ اللہ
Flag Counter