Maktaba Wahhabi

228 - 331
کوئی عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اُس سے اور اُس کے عمل بد سے بیزار ہوں،میرا اِن دونوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سنن ابن ماجہ میں ایک روایت ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:’’میں ایسے شخص کے عمل سے بیزار ہوں اور وہ اُس کے لئے ہو گا جس کی خاطر شرک کیا ہے۔‘‘ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ اعمال جو کسی غیر اللہ کے لئے کئے جاتے ہیں اُن کی کئی قسمیں ہیں:کچھ اعمال تو ایسے ہوتے ہیں جو صرف ریاکاری کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں جیسے منافقین کے اعمال۔اِن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’جب نماز کے لئے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے محض لوگوں کو دکھانے کی خاطر اٹھتے ہیں اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں‘‘(النساء:۱۳۲)۔ ریا کاری کی یہ قسم مومنین کے فرض روزوں میں پیدا نہیں ہو سکتی بلکہ صدقات و خیرات اور حج وغیرہ اعمال میں جن کا ظاہر سے تعلق ہے اس کا پایا جانا ممکن ہے۔یا اِن اعمال میں جن کا فائدہ دوسروں کو بھی پہنچتا ہے ایسے اعمال میں اخلاص اِنتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ایک مسلمان کو قطعاً شک نہ کرنا چاہیئے کہ اس قسم کی ریاکاری اعمال کو ضائع کر دیتی ہے۔اور ایسا ریاکار شخص اللہ تعالیٰ کی سزا اور اُس کی ناراضگی کا سزاوار ہے۔ کچھ اعمال ایسے بھی ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کئے جاتے ہیں لیکن ان میں ریاکاری کا دخل ہوتا ہے ایسے اعمال میں اگر ریاکاری غالب آجائے تو نصوصِ شرعیہ سے ثابت ہے کہ یہ عمل باطل ہو جاتا ہے۔جیسا کہ زیر نظر حدیث سے واضح ہے۔اس کی تائید میں دوسری حدیث مسند امام احمد میں ہے جس کو شداد بن اوس سے امام صاحب نے مرفوعاً روایت کیا ہے،اس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’جو شخص دکھلاوے کی نماز پڑھتا ہے یا دکھلاوے کا روزہ رکھتا ہے یا دکھلاوے کا صدقہ و خیرات کرتا ہے تو اُس نے شرک کیا۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو مجھ سے شرک کرے تو میں اپنے شریک سے بہترین حصہ دار ہوں جو میرے ساتھ کسی کو شریک کرے تو اُس کے عمل کی ہر کوشش اور اس کا ہر کم و بیش اُس کے اُس شریک کے لئے ہے جس کو اُس نے میرا شریک بنایا،میں اُس سے بے نیاز ہوں۔‘‘(مسند احمد)۔ امام احمد رحمہ اللہ اس مقام پر بہت سی احادیث ذکر فرمانے کے بعد لکھتے ہیں کہ:’’اگر جہاد کے عمل میں ریاکاری کے علاوہ کوئی دوسری نیت کارفرما ہو جیسے خدمت کا معاوضہ یا حصولِ غنیمت کا احساس پیدا ہو جائے یا سفر جہاد میں مالِ تجارت ساتھ لے لے تو ایسی صورت میں یہ عمل بالکل ضائع نہ ہو گا بلکہ جہاد کے اجر و ثواب
Flag Counter