Maktaba Wahhabi

229 - 331
میں کمی واقع ہوجائے گی۔‘‘ ابن رجب رحمہ اللہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اُنہوں نے کہا کہ:’’تجارت کرنے والے،مزدوری کرنے والے اور کرایہ پر کام کرنے والے کو جہاد میں اسی قدر اجر ملے گا جس قدر اُس کی نیت خالص ہو گی اور ان کو وہ درجہ نہ ملے گا جو ایسے آدمی کا ہے جو خالص اللہ تعالیٰ کے لئے اپنے مال اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔‘‘ وہ شخص جو مزدوری لے کر جہاد میں شرکت کرتا ہے،ایسے شخص کے بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں کہ:’’ایسا شخص اگر صرف روپے پیسے کی غرض سے جہاد میں شرکت نہیں کرتا بلکہ اُس کی نیت اعلائے کلمۃ اللہ بھی ہے تو کوئی مضائقہ نہیں۔اس شخص کی مثال اُس شخص کی سی ہے جو اپنا قرض وصول کرنے کے لئے نکلا۔اگر مل گیا تو ٹھیک ورنہ اللہ اللہ خیر سلا۔‘‘ مسند احمد میں سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کوئی تم میں سے جہاد کا مصمم ارادہ کر لے اور پھر اللہ اسے رزق بھی عنایت کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اور تم میں سے وہ شخص جسے روپیہ پیسہ مل جائے تو جنگ میں شریک ہو جاتا ہے اور اگر کچھ نہ دیا جائے تو شرکت نہیں کرتا ایسے شخص میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔ مجاہد رحمہ اللہ سے ایک قول منقول ہے،وہ کرایہ کے اونٹوں والے اور مزدور اور تاجر کے حج کے متعلق فرماتے ہیں:’’ یہ حج مکمل ہے۔ان کے اجر وثواب میں کمی نہ ہوگی۔‘‘ کیونکہ سفر حج کا مقصد صرف حج کرنا تھا،کاروبار مقصود نہ تھا۔پھر فرماتے ہیں:’’ابتداء میں نیت خالص تھی،بعد میں ریا پیدا ہو گئی،تو اس صورت میں صحیح بات یہ ہے کہ اگر ریا کار کا خیال آیا اور پھر ختم ہو گیا تو ریا کاری کا وقتی طور پر آ جانا اجر میں خارج نہ ہو گا اور اگر ریا کاری کا حملہ بدستور قائم ہے تو اس صورت میں کیا یہ عمل ضائع ہو جائے گا یا اس کی پہلی نیت پر اجر مرتب ہو گا؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور ابن جریر رحمہ اللہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ عمل ضائع نہیں ہو گا بلکہ اس کی ابتدائی نیت کے مطابق اسے اجر وثواب حاصل ہو گا۔حسن بصری رحمہ اللہ سے بھی یہی منقول ہے۔سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کی حدیث اس مفہوم کی مزید وضاحت کرتی ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جس کے عمل حسنہ پر لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:مومن کو دنیا میں یہ پہلی خوشخبری ملی ہے۔‘‘(صحیح مسلم)۔
Flag Counter