Maktaba Wahhabi

227 - 331
پیش نظر آیت کریمہ کی تفسیر میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’جس طرح اللہ تعالیٰ اپنی الوہیت میں واحد اور یکتا ہے اسی طرح اُس کی عبادت میں بھی کسی کو شریک نہ کیا جائے۔عمل صالح وہی ہوتا ہے جس میں ریاکاری اور سُمع کو قطعاً دخل نہ ہو اور اُس کو سنت کے مطابق انجام دیا جائے۔‘‘ یہ آیت کریمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اصل دین جس کی تبلیغ و اشاعت کے لئے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے تمام انبیائے کرام علیہ السلام کو مبعوث فرمایا،وہ یہ تھا کہ تمام عبادات میں اللہ تعالیٰ کو واحد و یکتا سمجھا جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ:(ترجمہ)’’ہم نے تم سے پہلے جو بھی رسول بھیجا اُس کو یہی وحی کی ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں۔پس تم لوگ میری ہی عبادت کرو۔‘‘(الانبیا:۲۵)۔ اس اصولی دعوت کا انکار کرنے والوں کی کئی قسمیں ہیں:٭ یا تو وہ کوئی طاغوت ہے جو اللہ کی الوہیت اور ربوبیت میں رخنہ اندازی کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنی عبادت کے لئے لوگوں کو دعوت دیتا ہے۔٭ یا ایسا طاغوت ہے جو غیر اللہ کی عبادت کے لئے لوگوں کو بلاتا ہے۔٭ یا وہ مشرک ہے جو اللہ کے ساتھ ساتھ غیراللہ کو بھی پکارتا ہے اور کئی قسم کی غیر شرعی عبادات کی وجہ سے اس غیر کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔٭ یا ایسا شخص ہے جسے توحید میں شک و شبہ ہو،یعنی اس کے دِل میں یہ شبہ ہو کہ آیا اللہ ہی سچا ہے یا اس کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک ٹھہرایا جائے؟ ٭ یا وہ شخص ہے جو بالکل عقل و خرد سے خالی اور کورا ہے،جو شرکیہ اعمال کو شریعت سمجھتا ہے اور شرک کو قرب الٰہی کا ذریعہ خیال کرتا ہے۔ اس آخری قسم میں اُمت محمدیہ کی اکثریت گرفتار ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ علم سے بہت دُور ہیں اور تقلید کے پھندے میں جکڑے ہوئے ہیں۔دین اسلام اپنی بے بسی پر نوحہ کناں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو لوگ بالکل بھول گئے ہیں۔ و عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ مرفوعا قول اللّٰه تعالیٰ اَنَا اَغْنَی الشُّرَکَآئِ عَنِ الشِّرْکِ مَنْ عَمِلَ عَمَلاً اَشْرَکَ مَعِیَ فِیْہِ غَیْرِیْ تَرَکْتُہٗ وَ شِرْکَہٗ(رواہ مسلم)۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمام شرکت والوں سے زیادہ بے پرواہ ہوں شرک سے۔جو شخص کوئی ایسا کام کرے جس میں میرے ساتھ کسی غیر کو شریک کرے تو میں اُسے اور اُس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں۔ یہ حدیث قدسی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر مخلوق میں سے کسی کی رضاء کے لئے
Flag Counter