Maktaba Wahhabi

150 - 203
نماز ادا کی، اسی طرح اس کے بعد بھی، یہاں تک کہ مسجد اقصیٰ اور لوگوں کے گھر گھر میں اس نماز کا چرچا ہو گیا، پھر یونہی معاملہ چلتا رہا ، اور آج تک لوگ اسے سنت سمجھ کر اس پر عمل کرتے آرہے ہیں ۔‘‘[1] امام ابن وضاح اپنی سند سے نقل کرتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے کہا گیا کہ زیاد نمیری کہتا ہے: ’’شعبان کی پندرہویں شب کا ثواب لیلۃ القدر کی طرح ہے‘‘ ،تو انہوں نے فرمایا :’’اگر میں اسے یہ کہتے ہوئے سنتا اور میرے ہاتھ میں لاٹھی ہو تی تومیں اس کی پٹائی کرتا‘زیاد ایک قصہ گو شخص تھا‘‘[2] امام ابو شامہ شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’جہاں تک الفیہ (ہزارہ) کا مسئلہ ہے‘ تو شعبان کی پندرہویں شب کی نماز کا نام الفیہ (ہزارہ ) اس لئے رکھا گیا ہے کہ اس نماز میں ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾کی تلاوت ایک ہزار مرتبہ ہوتی ہے، وہ اس طرح سے کہ یہ نماز سو (۱۰۰) رکعات کی ہے اور ہر رکعت میں سورۂ
Flag Counter