Maktaba Wahhabi

204 - 285
لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾ (النساء: 65) [1] تیرے رب کی قسم ہے یہ ا س وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتے جب تک کہ یہ لوگ آپ کو آپس کے جھگڑوں میں فیصل تسلیم نہ کرلیں ،پھر اپنے دلوں میں آپ کے فیصلہ سے تنگی بھی محسوس نہ کریں اور اچھی طرح تسلیم کرلیں ۔ توانصار اور دیگر لوگوں نے اس چیز کا اندازہ کیا جوآپ نے فرمایا تھا کہ پانی دیواروں پر آنے تک روک لو،تو یہ پانی ٹخنوں تک ہوگیاتھا۔ مؤطا میں یحیٰ نے عن مالک عن ابن شھاب بن حرام بن سعید بن محیصه سے مروی ہے کہ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی ایک اونٹنی ایک آدمی کے باغ میں چلی گئی اورا س نے وہاں خرابی مچادی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں فیصلہ کیاکہ دن میں باغات والوں کے ذمہ ان کی نگرانی اورحفاظت ہے اور رات کے وقت اگر چوہائے اور مویشی نقصان کردیں تو وہ مویشی کے مالکوں کےذمہ ہوگا۔[2] الدلائل میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے پاس تھے،تو امہات المؤمنین رضی اللہ عنہم میں سے کسی بیوی نے اپنے ایک خادم کے ہاتھ ایک پیالےے میں کچھ کھانا بھیجا تو ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس پیالہ کو اپنا ہاتھ مارا اور دوکتابوں کے علاوہ ہے کہ انہوں نے اسے دوائی پیسنے والا پتھر مارا۔ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے اپنی چادر کھینچ کر بدلا توپیالہ ٹوٹ گیا،تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوجوڑدیا اور اس میں کھانا رکھ دیا اور فرمایا تمہاری ماں غیرت کھاگئی ہے۔[3]
Flag Counter