ایسے شخص کے متعلق جو کہے کہ میرا با غ فی سبیل اللہ صدقہ ہے اور یہ رشتہ داروں پر صدقہ ہے اور غائب آدمی کے مال کووقف کرنے اور تقسیم مال پر کسی کووکیل کرنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مؤطا اور بخاری ومسلم میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ میں بہت زیادہ کھجوروں کے مال والے تھے اور سب سے اچھا مال ان کا بیرحاء تھا اور وہ مسجد کے سامنے تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جاتے تھے اس سے اچھا پانی پیتے تھے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب یہ آیت ﴿لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فَإِنَّ اللّٰهَ بِهِ عَلِيمٌ ﴾ (آل عمران 92) اس وقت تک نیکی کو حاصل نہیں کرسکتے۔توسیدنا ابوطلحہ ضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے رسول اللہ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتے ہیں ۔لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ اورمیرا مجھے سب سے پیارا مال بیر حاء ہے،یہ فی سبیل اللہ صدقہ کرتاہوں ،میں اس کی نیکی اور ذخیرہ کی امید رکھتا ہوں ،اس لیے آپ اس کو جہاں چاہیں لگادیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بح ذلک مال رابح ویروی رابخ ذالک مارائح قد سمعت ماقلت فیھا وانی اری ان تجعلھا فی الاقربین۔" بہت اچھا یہ فائدہ مند مال ہے۔ایک روایت میں رائح ہے یعنی عمدہ مال ہے میں نے سن لیا جوتونے ا س بارہ میں کہا ہے،میرے خیال ہے کہ تو اس کو رشتہ داروں میں لگادے۔ |
Book Name | شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے |
Writer | محمد بن فرح المالکی القرطبیی |
Publisher | سبحان پبلی کیشنز |
Publish Year | مئی 2011ء |
Translator | مولانا عبد الصمد ریالوی حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 285 |
Introduction |