امام مالک رضی اللہ عنہ نے کتاب ابن المواز میں کہا کہ جب ان سے آپ نے مکہ میں عمرة القضا کے سال شادی کی اور قریش نے انکار کیا توآپ نے مکہ میں ہی اس کی آبادی کا ارادہ کیا،آپ نکلے اور سرف میں آبادی کی۔[1] عورتوں میں باری مقرر کرنے کے بارہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ صحیح ثابت حدیث میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی توآپ ان کے پاس تین دن ٹھہرے،پھر جب وہاں سے جانے کا ارادہ کیاتوسیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے آپ کا دامن پکڑ لیا،آپ نے فرمایا۔ "لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ. إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ عِنْدَكِ،وَسَبَّعْتُ عِنْدَهُنَّ. وَإِنْ شِئْتِ ثَلَّثْتُ عِنْدَكِ،وَدُرْتُ" تجھ سے تیرے اہل پر کوئی رسوائی نہیں ،اگر توچاہے تومیں تیرےپاس سات دن ہوں ،توپھر میں دوسری بیویوں کے پاس سات دن رہوں گا اور اگر توچاہے تومیں تیرے پاس تین دن رہ کر پھر باری باری سب کے پاس جاؤں ،توسیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تین دن ہی ٹھیک ہیں ۔[2] راوی کہتاہے کہ آپ عورتوں ( اپنی بیویوں ) میں بطور ان کی عزت واکرام کے انصاف فرماتے تھے حالانکہ آپ پر یہ واجب نہیں تھاکیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں : ﴿تُرْجِي مَن تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَن تَشَاءُ ۖ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ﴾ (الاحزاب :51) (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان میں سے آپ جسے چاہیں پیچھے کردیں اور جسے چاہیں جگہ دے دیں اور جس کو جدا کردیا آپ نے ان سے بھی جس کوچاہیں تو |
Book Name | شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے |
Writer | محمد بن فرح المالکی القرطبیی |
Publisher | سبحان پبلی کیشنز |
Publish Year | مئی 2011ء |
Translator | مولانا عبد الصمد ریالوی حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 285 |
Introduction |