Maktaba Wahhabi

161 - 285
سیدنا علی اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کا قول اپناتے ہیں اور سیدنا عمران بن حصین اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کہتے ہیں ۔ابن مبارک کوعثمان بن مقسم نے بتایا کہ انہوں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا جواپنی قوم کے ایک آدمی کی طرف سے بیان کررہے تھے وہ ایک صحابی رسول سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے یہ فیصلہ کیاکہ وہ عورت باقی ماندہ طلاق پرا س سے پہلے خاوند کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے،یہی مسلک امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ عبدالرزاق نے ابن التیمی سےاس نے اپنے باپ سے بیان کیاکہ ابی مخلد نے ابن عباس اور شریح سے بیان کیا ان دونوں نے کہا کہ نکاح بھی نیاہوگا ار طلاق بھی نئی ہوگی۔ سیدنا ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اسی طرح کہاہے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور عطا رحمۃ اللہ علیہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ثوری اور معمر نے کہا کہ دونوں فریقوں کا قول ہے اگر دوسراخاوند اس کے پاس نہیں گیا تویہ بقایا طلاقوں پر ہوگی،معمر نے کہا یہ بات نخعی نے کہی اور میں نے اس میں کوئی اختلاف نہیں سنا اور یہ اچھی فقہ ہے۔ پرورش کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ،ماں اپنے بچے کی زیادہ حق دار ہے اور اگر ماں نہ ہوتو پھرخالہ ماں کے قائم مقام ہوگی مصنف عبدالرزاق میں عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی اور اس سے وہ اپنا بچہ چھیننا چاہتا تھا،وہ عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی اے اللہ کے رسول یہ میرابیٹاہے،میرا پیٹ اس کا برتن رہا اور میرا پستان اس کی مشک بنارہا اور میری ران اس کی گود بنی رہی،اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی اور اس بچے کو مجھ سے چھیننا چاہتا ہے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَتَزَوَّجِي" [1] جب تک کہ توشادی نہ کرلے تواس کی زیادہ حقدار ہے۔
Flag Counter