رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فیصلہ کہ بچہ بچھونے والے کا ہے اور اس شخص کا حکم جو اپنے باپ کے مرنے کے بعد کسی کواپنے نسب میں شامل کرے : ابن نصر مروزی[1] کی کتاب میں ہے کہ اہل عراق وحجاز اور شام ومصر والوں کا اس پراتفاق ہے کہ زانی کے ساتھ کوئی نسب بھی قائم نہیں کیاجاتا۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ زنا کا بچہ اگر کسی کے فرش پر نہ پیدا ہوا ہوتو اگر اس کا دعوی کوئی شخص کرے تو وہ اس کا وارث نہ بنے گا،اگر زانی اس کا دعویٰ کرے تو وہ ا س کے ساتھ مل جائے گا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان : "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ،وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ"[2] یعنی بچہ بستر والے کا ہوگا اور زانی کےلیے پتھر ہیں وہ یہی بیان کرتے ہیں ۔ اور ان کی حجت اس بارہ میں حسن بصری کی وہ روایت ہے کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے زناکیا اس سے ا س کا بچہ پیدا ہوا اور اس نے بچے کا دعویٰ کردیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو کوڑے لگائے جائیں اور بچہ اسے دے دیا۔ عروہ بن زبیر اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ جوآدمی بھی کسی بچے سے گزرے اور وہ کہے کہ یہ بچہ اس کا ہے اور اس نے اس کی ماں سےزناکیا ہے اور اس بچے کا کوئی دعوے دار نہ ہوتو وہ بچہ اس کاوارث ہوگا۔ |
Book Name | شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے |
Writer | محمد بن فرح المالکی القرطبیی |
Publisher | سبحان پبلی کیشنز |
Publish Year | مئی 2011ء |
Translator | مولانا عبد الصمد ریالوی حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 285 |
Introduction |