Maktaba Wahhabi

270 - 285
اجرہ قیراطا" [1] جوشخص شکار،چوپائے یا کھیتی کےکتے کےعلاوہ کوئی کتابھی حاصل کرے تواللہ تعالیٰ اس کے اجر سے ایک قیراط کم کردیتاہے۔ اور حدیث میں آیاہے کہ آپ نے کتوں کوقتل کرنےکاحکم دیا۔[2] آپ نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیااور جس آدمی کو حکم دیاگیا تھا وہ ایک اندھی عورت کے پاس گیا جس کا ایک کتا تھا،اس نے اس کو مارنا چاہا تو وہ عورت سامنے آگئی اور کہنے لگی کہ م مجھے دیکھ رہے ہو کہ میں اندھی ہوں اور یہ کتا درندوں سے میرادفاع کرتاہے اور مجھے اذان کی اطلاع دیتا ہے،وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گیا اور آپ کو اس کا معاملہ بتایا،پھر بھی آپ نے اس کوقتل کرنے کاحکم دے دیا اور عورت نے جوکیاتھا اس کومعقول نہیں سمجھا۔پھر اس بات کے قائل محمد بن عمربن لبابہ اور دیگرموجود اہل علم ہوگئے۔[3] روکے ہوئے پانی کی حدود کےمتعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فیصلہ : ابن ابی زید کی نوادرمیں ہے،ابن نافع نے کہا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ چلنے والے کنوئیں کی حفاظت کی حدود پچاس ہاتھ ہےا ور جنگلی کنویں کی حد پچیس ہاتھ ہے۔مجھے یہ حدیث ابن ابی ذئب [4]نے ابن ابی شہاب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی ہے۔ اشہب نے کہایہ حدیث سفیان ابن شہاب سے،وہ ابن المسیب سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے،و ہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح روایت کرتے ہیں کہ " فی حریم بئر الزرع خمسماۃ ذراع" کھیتی کےکنوئیں کی حفاظتی حدود پانچ سوذراع ہیں ،ابن شہاب نے کہا مجھے یہ معلوم نہیں کہ " حریم
Flag Counter